قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

155.01. وَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، ح، وَحَدَّثَنِيهِ حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، ح، وَحَدَّثَنَا حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ: «إِمَامًا مُقْسِطًا، وَحَكَمًا عَدْلًا» وَفِي رِوَايَةِ يُونُسَ: «حَكَمًا عَادِلًا»، وَلَمْ يَذْكُرْ «إِمَامًا مُقْسِطًا»، وَفِي حَدِيثِ صَالِحٍ: «حَكَمًا مُقْسِطًا»، كَمَا قَالَ اللَّيْثُ: وَفِي حَدِيثِهِ مِنَ الزِّيَادَةِ: «وَحَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا»، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: {وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ} [النساء: 159] الْآيَةَ.

مترجم:

155.01.

سفیان بن عیینہؒ، یونسؒ اور صالحؒ نے ( ابن شہاب) زہریؒ سے (ان کی) اسی سند سے روایت نقل کی۔ ابن عیینہؒ کی روایت میں ہے: ’’انصاف کرنے والے پیشوا، عادل حاکم۔‘‘ اور یونسؒ کی روایت میں: ’’عادل حاکم ‘‘ ہے، انہوں نے ’’انصاف کرنے والے پیشوا‘‘ کا تذکرہ نہیں کیا۔ اور صالحؒ  کی روایت میں لیثؒ کی طرح ہے: ’’انصاف کرنے  والے حاکم‘‘ اور یہ اضافہ بھی ہے: ’’حتی کہ ایک سجدہ دنیا اور اس کی ہرچیز سے بہتر ہو گا۔‘‘ (کیونکہ باقی انبیاء علیہم السلام کےساتھ محمد رسول اللہ ﷺ پرمکمل ایمان ہو گا۔ اور اولو العزم نبی جو صاحب کتاب و شریعت تھا، آپ کی امت میں شامل ہو گا اور اسی کے مطابق فیصلے فرما رہا ہو گا۔) پھر ابو ہریرہ ؓ (آخر میں) کہتے ہیں: چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ’’اہل کتاب میں سے کوئی نہ ہو گا مگر عیسیٰ  کی وفات سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا ( اور انہی کے ساتھ امت محمدیہ میں شامل ہو گا۔)‘‘