تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) ابوطیبہ کا نام نافع تھا۔ بعض لوگوں نے اور نام بتایا ہے۔ یہ بنو بیاضہ کے غلام تھے۔ بنو بیاضہ نے انہیں ایک مقررہ رقم (خراج) کے عوض آزادی سے کام کرنے (کمانے) کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس کے کام سے خوش ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے مالکوں سے کہہ کر اس کے خراج میں تخفیف کرا دی تاکہ وہ آرام سے کام کرے اور اپنی کمائی میں سے اپنی ضرورتوں کے لیے زیادہ بچا سکے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حسنِ سلوک تھا۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صاع دینے کا جو حکم دیا، وہ بھی حسن سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔
(2) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس واقعے سے یہ استدلال کیا ہے کہ اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اسے عطا نہ کرتے۔ (حدیث: 4042) اس پر تقریبا سبھی کا اتفاق ہے کہ یہ ممانعت تنزیہی ہے، یعنی اگرچہ یہ حرام نہیں لیکن اس سے پرہیز بہتر ہے۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے واضھ ہدایت جاری ہوئی ہے کہ مریضوں، خصوصا چھوٹے بچوں کا علاج حتی الامکان تکلیف دہ طریقوں کی بجائے تکلیف نہ دینے والے طریقوں سے کیا جائے۔