تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے تبصرے سے واضح ہو جاتا ہے کہ حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ شراب کی بیع کی حرمت سے واقف نہ تھے، اسی لیے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غائبانہ طور پر ان کی مذمت پر اکتفا کیا، ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کسی شرعی حکم سے ناواقفیت کی بنا پر اس کی خلاف ورزی مستوجب سزا نہیں۔
(2) شارحین نے حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے شراب کی فروخت کے حوالے سے کئی آراء دی ہیں:
(ا) انہوں نے کسی غیر مسلم سے یہ شراب جزیے کے بدلے وصول کی اور اسے فروخت کر کے رقم بیت المال میں جمع کرا دی۔
(ب) انہوں نے انگور کا رس بیچا جو شراب نہیں بن سکا تھا، لیکن انگور اور انگور کے رس دونوں پر خمر کے لفظ کا اطلاق ہوتا ہے، اس لیے سد ذریعہ کے طور پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی مذمت فرمائی۔
(ج) شراب کا سرکہ بنا کر فروخت کیا۔ ان کا خیال تھا کہ ایسا کرنا جائز ہے، لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک یہ بھی شراب ہی کی تجارت تھی۔