قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ بَيْعِ الطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1595.01. حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، فَأَخْبَرْتُ أَبَا سَعِيدٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الصَّرْفِ، فَقَالَ: أَيَدًا بِيَدٍ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَا بَأْسَ بِهِ، قَالَ: أَوَ قَالَ ذَلِكَ؟ إِنَّا سَنَكْتُبُ إِلَيْهِ فَلَا يُفْتِيكُمُوهُ، قَالَ: فَوَاللهِ لَقَدْ جَاءَ بَعْضُ فِتْيَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ، فَأَنْكَرَهُ، فَقَالَ: «كَأَنَّ هَذَا لَيْسَ مِنْ تَمْرِ أَرْضِنَا» قَالَ: كَانَ فِي تَمْرِ أَرْضِنَا، أَوْ فِي تَمْرِنَا الْعَامَ بَعْضُ الشَّيْءِ، فَأَخَذْتُ هَذَا وَزِدْتُ بَعْضَ الزِّيَادَةِ، فَقَالَ: «أَضْعَفْتَ، أَرْبَيْتَ، لَا تَقْرَبَنَّ هَذَا، إِذَا رَابَكَ مِنْ تَمْرِكَ شَيْءٌ فَبِعْهُ، ثُمَّ اشْتَرِ الَّذِي تُرِيدُ مِنَ التَّمْرِ.

مترجم:

1595.01.

سعید جریری نے ابونضرہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: کہا یہ دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا: جی ہاں، انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں۔ میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ کو خبر دی، میں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے دینار و درہم یا سونے چاندی کے تبادلے کے بارے میں سوال کیا تھا تو انہوں نے کہا تھا: کیا دست بدست ہے؟ میں نے جواب دیا تھا: ہاں، تو انہوں نے کہا تھا: اس میں کوئی حرج نہیں (انہوں نے ایک ہی جنس کی صورت میں مساوات کی شرط لگائے بغیر اسے علی الاطلاق جائز قرار دیا۔) انہوں (ابوسعید) نے کہا: کیا انہوں نے یہ بات کہی ہے؟ ہم ان کی طرف لکھیں گے تو وہ تمہیں (غیر مشروط جواز کا) یہ فتویٰ نہیں دیں گے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ کے خدام سے کوئی کھجوریں لے کر آیا تو آپﷺ نے انہیں نہ پہچانا اور فرمایا: ’’ایسا لگتا ہے کہ یہ ہماری سرزمین کی کھجوروں میں سے نہیں ہیں۔‘‘ اس نے کہا: اس سال ہماری زمین کی کھجوروں میں ۔۔ یا ہماری کھجوروں میں ۔۔ کوئی چیز (خرابی) تھی، میں نے یہ (عمدہ کھجوریں) لے لیں اور بدلے میں کچھ زیادہ دے دیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم نے دوگنا دیں، تم نے سود کا لین دین کیا، اس کے قریب (بھی) مت جاؤ، جب تمہیں اپنی کھجور کے بارے میں کسی چیز (نقص وغیرہ) کا شک ہو تو اسے فروخت کرو، پھر کھجور میں سے تم جو چاہتے ہو (نقدی کے عوج) خرید لو۔‘‘