قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بابُ بَدْءِ الْوَحْيِ إِلَى رَسُولِ اللهِ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

161.03. وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى، يَقُولُ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، فَقُلْتُ: أَوِ اقْرَأْ؟ فَقَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ أَيُّ الْقُرْآنِ أُنْزِلَ قَبْلُ؟ قَالَ: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ، فَقُلْتُ: أَوْ اقْرَأْ؟ قَالَ جَابِرٌ: أُحَدِّثُكُمْ مَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ شَهْرًا، فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي نَزَلْتُ فَاسْتَبْطَنْتُ بَطْنَ الْوَادِي، فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ أَمَامِي وَخَلْفِي، وَعَنْ يَمِينِي، وَعَنْ شِمَالِي، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا، ثُمَّ نُودِيتُ فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا هُوَ عَلَى الْعَرْشِ فِي الْهَوَاءِ - يَعْنِي جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَامُ - فَأَخَذَتْنِي رَجْفَةٌ شَدِيدَةٌ، فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ، فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي، فَدَثَّرُونِي، فَصَبُّوا عَلَيَّ مَاءً، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ وَثِيَابَكَ فَطَهِّر} [المدثر: 2] ".

مترجم:

161.03.

اوزاعیؒ نے کہا: میں نے یحییٰؒ سے سنا، کہتے تھے: میں نے ابوسلمہؒ سے سوال کیا: ’’قرآن کا کون سا حصہ پہلے نازل ہوا؟ کہا: ﴿يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ﴾، میں نے کہا: یا ﴿اِقْرَاْ﴾؟ ابو سلمہؒ نے کہا: میں جابر بن عبد اللہ ؓ سے پوچھا: قرآن کا کون سا حصہ پہلے اتارا گیا؟ انہوں نے جواب دیا: ﴿يٰٓاَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ﴾۔ میں نےکہا: یا ﴿اِقْرَاْ﴾؟ جابرؓ نےکہا: میں تمہیں وہی بات بتاتا ہوں جو ہمیں رسول اللہ ﷺ نے بتائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے حراء میں ایک ماہ اعتکاف کیا، جب میں نے اپنا اعتکاف ختم کیا، تو میں اترا، پھر میں وادی کے درمیان پہنچا تو مجھے آواز دی گئی، اس پر میں نے اپنے آگے پیچھے دائیں بائیں نظر دوڑائی تو مجھے کوئی نظر نہ آیا، مجھے پھر آواز دی گئی، میں نے دیکھا مجھے کوئی نظر نہ آیا۔ پھر (تیسری بار) مجھے آواز دی گئی تو میں نے سر اوپر اٹھایا تو وہی (فرشتہ) فضا میں تخت (کرسی) پر بیٹھا ہوا تھا (یعنی جبرییل علیہ السلام)، اس کی وجہ سے مجھ پر سخت لرزہ طاری ہو گیا۔ میں خدیجہ ؓ کے پاس آ گیا اور کہا: مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو۔ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا اور مجھ پرپانی ڈالا، تو اس (موقع) پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات اتاریں: ’’اے کمبل اوڑھنے والے! اٹھ اور ڈرا اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر اور اپنے کپڑے پاک رکھ۔۔‘‘