قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ الظُّلْمِ وَغَصْبِ الْأَرْضِ وَغَيْرِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1610.01. حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، أَنَّ أَرْوَى خَاصَمَتْهُ فِي بَعْضِ دَارِهِ، فَقَالَ: دَعُوهَا وَإِيَّاهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، اللهُمَّ، إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَأَعْمِ بَصَرَهَا، وَاجْعَلْ قَبْرَهَا فِي دَارِهَا، قَالَ: " فَرَأَيْتُهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشِي فِي الدَّارِ مَرَّتْ عَلَى بِئْرٍ فِي الدَّارِ، فَوَقَعَتْ فِيهَا، فَكَانَتْ قَبْرَهَا

مترجم:

1610.01.

عمر بن محمد کے والد (محمد بن زید) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا: اسے اور گھر کو چھوڑ دو، (جو چاہے کرتی رہے) میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، آپﷺ فرما رہے تھے: ’’جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی، قیامت کے دن وہ سات زمینوں (تک) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی۔‘‘ (پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی:) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ (محمد بن زید نے) کہا: میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔