تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ شدید بیمار ہوئے، ان پر غشی طاری ہوگئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے وضو کا پانی ان پر پھینکا تو اضافہ ہوا۔ اس وقت تک وراثت کے متعلق پورے احکام نازل نہ ہوئے تھے۔ مسلمانوں کو یہ حکم تھا کہ وہ مرنے سے پہلے اپنے مال کے بارے میں وصیت کریں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے والد فوت ہو چکے تھے۔ بیٹا تھا نہیں، بہنیں چھوٹی تھیں جن کے بارے میں وہ فکر مند تھے۔ جاہلی دور میں اس صورت حال میں مال پر چچا وغیرہ ایسے مرد رشتہ داروں کا دعویٰ سب سے مضبوط ہوا کرتا تھا جن کا براہ راست نسبی تعلق نہیں ہوتا تھے۔ شریعت میں ابھی تک بہنوں کے حصے کے بارے میں کوئی کھلی وضاحت نہ آئی تھی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ نے رہنمائی کے لیے معاملہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے رکھا اور اپنا عندیہ پیش کیا کہ وہ تہائی یا نصف مال کے بارے میں بہنوں کے حق میں وصیت کرنا چاہتے ہیں۔ آپﷺ نے ان کے ارادے کو سراہا، لیکن اس امید پر کہ اللہ تعالی کی طرف سے تفصیلی رہنمائی ملے گی، آپﷺ نے حضرت جابرﷺ کو اپنی طرف سے کوئی حکم نہ دیا کہ وہ کیا کریں۔ آپﷺ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے رخصت ہوئے تو اللہ تعالی کی طرف سے سورہ نساء کی آخری آیت نازل ہوئی جس میں کلالہ میں سے سگی بہنوں کا حصہ مقرر کیا گیا تھا۔ آپﷺ واپس تشریف لائے اور حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے ان کا سوال کا جواب بھی مرحمت فرمایا اور تسلی دی کہ نہ ان شاء اللہ اس بیماری سے شفایاب ہو جائیں گے۔
(2) قران مجید رسول اللہ ﷺ سے براہِ راست تربیت پانے والے مسلمانوں وضروریات کے مطابق نازل ہوتا تھا تاکہ یہ لوگ جنھوں نے آپﷺ سے سیکھ کر پوری دنیا کو سکھانا تھا قرآن کے مطالب اور اس کے احکام کے اطلاق کو پوری طرح سمجھ بھی لیں اور اپنی زندگیوں سے مربوط ہونے کی بنا پر انھیں یاد بھی رہیں۔۔ سورہ نساء کی آیت گیارہ اور بارہ میں اولاد وغیرہ کے ساتھ اخیافی (مادری) بہنوں کا مقرر حصہ بیان ہو گیا تھا۔ جس کی ان آیتوں کے نزول کے وقت ضرورت تھی اور کلالہ کے لفظ کا جن پر سب سے پہلے اطلاق ہوتا تھا، ان کی وصاحت تھی آ گئی تھی۔ اب حضرت جابرﷺ کے حوالے سے پدری/سگی بہنوں کے متعلق بھی قرآن مجید کا حکم نازل ہو گیا۔
(3) بعض اہل علمکہتے ہیں کہ آبت میراث سے مراد سورہ ٔنساء کی گیارہویں اور بارہویں آیت ہے محمد بن منکدر سے شعبہ کے سوال اور ابن منکدر کے جواب سے پتہ چلتا ہے کہ تابعین کے زمانے میں اہل علم آیت میراث سے ہر وہ آیت مراد لیتے تھے جس میں وراثت کے متعلق احکام ہیں۔ وہ سورہ نساء کے آخری آیت بھی ہو سکتی تھی