تشریح:
فوائدومسائل:
آپﷺ کے فرمان: ’’اس پر میرے سوا کسی اور کو گواہ بناؤ‘‘سے ان حضرات نے جو برابری کے بغیر ہبہ کو جائز قرار دیتے ہیں، یہ استدلال کیا ہے کہ اگر یہ حرام ہوتا تو آپ کسی اور کو گواہ بنانے کا مشورہ نہ دیتے۔ جو اہل علم اس کی حرمت کے قائل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آپﷺ نے خود اسے ظلم و جور قرار دیا ہے، آپﷺ کسی بھی ظلم پر کسی اور مسلمان کو گوای بنانے کا مشورہ کیسے دے سکتے ہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ آپﷺ کی طرف سے مطلق انکار کا ایک نرم طریقہ تھا۔ اور آپﷺ کو معلوم تھا کہ آپﷺ طرف سے اسے ظلم قرار دینے کے بعد نہ بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کسی اور کو گواہ بنا کر اس ظلم پر اصرار کریں گے اور نہ ان کی بیوی عمرہ رضی اللہ تعالی عنہا کسی اور کی گواہی پر راضی ہو گی۔