قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بَابُ الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1628.06. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ ثَلَاثَةٍ مِنْ وَلَدِ سَعْدٍ، كُلُّهُمْ يُحَدِّثُهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى سَعْدٍ يَعُودُهُ بِمَكَّةَ، فَبَكَى، قَالَ: «مَا يُبْكِيكَ؟» فَقَالَ: قَدْ خَشِيتُ أَنْ أَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرْتُ مِنْهَا، كَمَا مَاتَ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، اللهُمَّ اشْفِ سَعْدًا» ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ لِي مَالًا كَثِيرًا، وَإِنَّمَا يَرِثُنِي ابْنَتِي، أَفَأُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟ قَالَ: «لَا»، قَالَ: فَبِالثُّلُثَيْنِ؟، قَالَ: «لَا»، قَالَ: «فَالنِّصْفُ؟» قَالَ: «لَا»، قَالَ: فَالثُّلُثُ؟ قَالَ: " الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّ صَدَقَتَكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ نَفَقَتَكَ عَلَى عِيَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مَا تَأْكُلُ امْرَأَتُكَ مِنْ مَالِكَ صَدَقَةٌ، وَإِنَّكَ أَنْ تَدَعَ أَهْلَكَ بِخَيْرٍ - أَوْ قَالَ: بِعَيْشٍ - خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ ‘وَقَالَ: بِيَدِهِ

مترجم:

1628.06.

عبدالوہاب) ثقفی نے ہمیں ایوب سختیانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے عمرو بن سعید سے، انہوں نے حُمید بن عبدالرحمان حمیری سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے (دس سے زائد میں سے) تین بیٹوں (عامر، مصعب اور محمد) سے روایت کی، وہ سب اپنے والد سے حدیث بیان کرتے تھے کہ مکہ میں نبی ﷺ عیادت کرنے کے لیے حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے ہاں تشریف لائے تو وہ رونے لگے، آپﷺ نے پوچھا: ’’تمہیں کیا بات رلا رہی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: مجھے ڈر ہے کہ میں اس سرزمین میں فوت ہو جاؤں گا جہاں سے ہجرت کی تھی، جیسے سعد بن خولہ رضی اللہ تعالی عنہ فوت ہو گئے۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے اللہ! سعد کو شفا دے۔ اے اللہ! سعد کو شفا دے۔‘‘ تین بار فرمایا۔ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بہت سا مال ہے اور میری وارث صرف میری بیٹی بنے گی، کیا میں اپنے سارے مال کی وصیت کر دوں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: دو تہائی کی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: نصف کی؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ انہوں نے کہا: ایک تہائی کی؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’(ہاں) ایک تہائی کی (وصیت کر دو) اور ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔ اپنے مال میں سے تمہارا صدقہ کرنا صدقہ ہے، اپنے عیال پر تمہارا خرچ کرنا صدقہ ہے اور جو تمہارے مال سے تمہاری بیوی کھاتی ہے صدقہ ہے اور تم اپنے اہل و عیال کو (کافی مال دے کر) خیر کے عالم میں چھوڑ جاؤ ۔۔ یا فرمایا: (اچھی) گزران کے ساتھ چھوڑ جاؤ ۔۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑو کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔‘‘ اور آپﷺ نے اپنے ہاتھ سےاشارہ کر کے دکھایا۔