تشریح:
فوائدومسائل:
امام قرطبی رخمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں : اس کے سوال سے پتہ چلتا ہے کہ اسے علم تھا کہ اس کے والد سے ان صدقات کے حوالے سے کوتاہی ہوئی جو واجب ہیں۔ اس لیے اس نے پوچھا کہ ان کی طرف سے ان کے مال میں سے صدقہ ان کا کفارہ بن جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے اثبات میں جواب دیا۔ واجب صدقات اگر ادا نہیں ہوئے تو یہ اس کے ذمے اللہ کا قرض ہیں جنہیں ادا کرنا ضروری ہے لیکن یہ سوال اپنی جگہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھنے والے نے صرف کفارہ بننے کے متعلق، جو کسی بھی گناہ کا ہوسکتا ہے، اس نے اشارتاً بھی صدقات میں کوتاہی کی بات نہیں کی۔ رسول اللہ ﷺ نے بھی عام سوال کا عمومی جواب عنایت فرمایا، اسے صدقات کی کوتاہی سے مشروط نہیں فرمایا، لہٰذا اس کو عام مفہوم میں ہی لینا چاہیے۔