تشریح:
فوائدو مسائل:
سوال کے الفاظ دونوں طرح سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہیں۔ کیا میری والدہ کے لیے اجر ہے؟ اور یہ بھی کہ کیا میرے لیے اجر ہے۔ آپﷺ نے دونوں کا یہی جواب دیا کہ ہاں، دونوں کو اجرملے گا۔ ماں کواس لیے کہ اس کی طرف سے صدقہ کیا گیا اور بیٹے اس لیے کہ اس نے البر بالوالدین کے تقاضوں پر عمل کیا۔ اس سوال میں کفارے کا ذکر نہیں۔ یہ سیدھا سادا صرف اجر کے بارے میں سوال ہے اور اس کا جواب بھی اثبات میں ہے۔ یہ بات بھی ملحوظ خاطر رہے کہ اس کی والدہ وصیت نہیں کر سکیں، عملا دونوں باتوں کا امکان ہے کہ وہ صدقہ کرتیں یا نہ کرتیں، پھر بھی ان کے لیے اجر کی نوید عطا ہوئی۔ ان احادیث سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں:
(ا) مرنے والے کے مال سے صدقہ کیا جائے تو اس کے لیے گناہوں سے کفارہ بنتا ہے۔
(ب) والدین کی طبیعت کے رجحان کوملحوظ رکھتے ہوئے صدقہ کیا جائے تو انھیں اس کا اجر ملتا ہے۔