قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَيْمَانِ (بَابُ نَدْبِ مَنْ حَلَفَ يَمِينًا فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، أَنْ يَأْتِيَ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَيُكَفِّرُ عَنْ يَمِينِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1649.02. حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، وَعَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ زَهْدَمٍ الْجَرْمِيِّ، قَالَ أَيُّوبُ: وَأَنَا لِحَدِيثِ الْقَاسِمِ، أَحْفَظُ مِنِّي لِحَدِيثِ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى فَدَعَا بِمَائِدَتِهِ وَعَلَيْهَا لَحْمُ دَجَاجٍ، فَدَخَلَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللهِ، أَحْمَرُ شَبِيهٌ بِالْمَوَالِي، فَقَالَ لَهُ: هَلُمَّ، فَتَلَكَّأَ، فَقَالَ: هَلُمَّ، فَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مِنْهُ، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا، فَقَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لَا أَطْعَمَهُ، فَقَالَ: هَلُمَّ أُحَدِّثْكَ عَنْ ذَلِكَ، إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ، فَقَالَ: «وَاللهِ لَا أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ»، فَلَبِثْنَا مَا شَاءَ اللهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَهْبِ إِبِلٍ، فَدَعَا بِنَا، فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، قَالَ: فَلَمَّا انْطَلَقْنَا، قَالَ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ: أَغْفَلْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينَهُ، لَا يُبَارَكُ لَنَا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا أَتَيْنَاكَ نَسْتَحْمِلُكَ، وَإِنَّكَ حَلَفْتَ أَنْ لَا تَحْمِلَنَا، ثُمَّ حَمَلْتَنَا أَفَنَسِيتَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «إِنِّي وَاللهِ إِنْ شَاءَ اللهُ، لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ، فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلَّا أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا، فَانْطَلِقُوا فَإِنَّمَا حَمَلَكُمُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ

مترجم:

1649.02.

حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم بن عاصم سے اور انہوں نے زَہدم جرمی سے روایت کی ۔۔ ایوب نے کہا: ابوقلابہ کی حدیث کی نسبت مجھے قاسم کی حدیث زیادہ یاد ہے ۔۔ انہوں (زہدم) نے کہا: ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے، انہوں نے اپنا دسترخوان منگوایا جس پر مرغی کا گوشت تھا، اتنے میں بنو تیمِ اللہ میں سے ایک آدمی اندر داخل ہوا، وہ سرخ رنگ کا موالی جیسا شخص تھا، تو انہوں نے اس سے کہا: آؤ۔ وہ ہچکچایا تو انہوں نے کہا: آؤ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس (مرغی کے گوشت) میں سے کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اس آدمی نے کہا: میں نے اسے کوئی ایسی چیز کھاتے ہوئے دیکھا تھا جس سے مجھے اس سے گھن آئی تو میں نے قسم کھائی تھی کہ میں اس (کے گوشت) کو کبھی نہیں کھاؤں گا۔ اس پر انہوں نے کہا: آؤ، میں تمہیں اس کے بارے میں حدیث سناتا ہوں، میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں اشعریوں کے ایک گروہ کے ساتھ تھا، ہم آپﷺ سے سواریوں کے طلبگار تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! میں تمہیں سواری مہیا نہیں کروں گا اور نہ میرے پاس کوئی ایسی چیز ہے جس پر میں تمہیں سوار کروں۔‘‘ جتنا اللہ نے چاہا ہم رکے، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس (کافروں سے) چھینے ہوئے اونٹ (جو آپﷺ نے سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے خرید لیے تھے) لائے گئے تو آپ نے ہمیں بلوایا، آپ نے ہمیں سفید کوہان والے پانچ (یا چھ، حدیث: 4264) اونٹ دینے کا حکم دیا۔ کہا: جب ہم چلے، تو ہم میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا: (غالبا) ہم نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی قسم سے غافل کر دیا، ہمیں برکت نہ دی جائے گی، چنانچہ ہم واپس آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم آپﷺ کی خدمت میں سواریاں لینے کے لیے حاضر ہوئے تھے اور آپﷺ نے ہمیں سواری نہ دینے کی قسم کھائی تھی، پھر آپﷺ نے ہمیں سواریاں دے دی ہیں تو اللہ کے رسول! کیا آپﷺ بھول گئے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! اللہ کی مشیت سے میں جب بھی کسی چیز پر قسم کھاتا ہوں، پھر اس کے علاوہ کسی اور کام کو اس سے بہتر خیال کرتا ہوں تو وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور (قسم کا کفارہ ادا کر کے) اس کا بندھن کھول دیتا ہوں۔ تم جاؤ، تمہیں اللہ عزوجل نے سوار کیا ہے۔‘‘