قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْإِسْرَاءِ بِرَسُولِ اللهِ ﷺ إِلَى السَّمَاوَاتِ، وَفَرْضِ الصَّلَوَاتِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

166.01. وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَمَرَرْنَا بِوَادٍ، فَقَالَ: «أَيُّ وَادٍ هَذَا؟» فَقَالُوا: وَادِي الْأَزْرَقِ، فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى مُوسَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - فَذَكَرَ مِنْ لَوْنِهِ وَشَعَرِهِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ دَاوُدُ - وَاضِعًا إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، لَهُ جُؤَارٌ إِلَى اللهِ بِالتَّلْبِيَةِ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي» قَالَ: ثُمَّ سِرْنَا حَتَّى أَتَيْنَا عَلَى ثَنِيَّةٍ، فَقَالَ: «أَيُّ ثَنِيَّةٍ هَذِهِ؟» قَالُوا: هَرْشَى - أَوْ لِفْتٌ - فَقَالَ: «كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى يُونُسَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ، عَلَيْهِ جُبَّةُ صُوفٍ، خِطَامُ نَاقَتِهِ لِيفٌ خُلْبَةٌ، مَارًّا بِهَذَا الْوَادِي مُلَبِّيًا».

مترجم:

166.01.

ابن ابی عدی نے داؤدؒ سے حدیث سنائی، انہوں نےابو عالیہؒ سے اور انہوں نے حضرت ابن عباسؓ سے روایت کی، کہا: ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان رات کے وقت سفر کیا، ہم ایک وادی سے گزرے توآپ ﷺ نے پوچھا : ’’یہ کون سی وادی ہے ؟‘‘ لوگوں نے کہا: وادی ازرق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جیسے میں موسیٰ ؑ کو دیکھ رہا ہوں (آپ نے موسیٰؑ کے رنگ اور بالوں کے بارے میں کچھ بتایا جو داودؒ کویاد نہیں رہا) موسیٰؑ نے اپنی دو انگلیاں اپنے (دونوں) کانوں میں ڈالی ہوئی ہیں، اس وادی سے گزرتے ہوئے، تلبیہ کے ساتھ بلند آواز سے اللہ کے سامنے زاری کرتے جا رہے ہیں۔‘‘ (حضرت ابن عباسؓ نے کہا: پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک (اور) گھاٹی پر پہنچے، تو آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون سی گھاٹی ہے؟‘‘ لوگوں نے جواب دیا: ہرشیٰ یا لفت ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جیسے میں یونسؑ کو سرخ اونٹنی پر سوار دیکھ رہا ہوں، ان کے بدن پر اونی جبہ ہے، ان کی اونٹنی کی نکیل کھجور کی چھال کی ہے، وہ تلبیہ کہتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔‘‘