قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ الْقَسَامَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1669.04. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلِ بْنِ زَيْدٍ، وَمُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، ثُمَّ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ يَوْمَئِذٍ صُلْحٌ، وَأَهْلُهَا يَهُودُ، فَتَفَرَّقَا لِحَاجَتِهِمَا، فَقُتِلَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَهْلٍ، فَوُجِدَ فِي شَرَبَةٍ مَقْتُولًا، فَدَفَنَهُ صَاحِبُهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَشَى أَخُو الْمَقْتُولِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةُ، وَحُوَيِّصَةُ، فَذَكَرُوا لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَأْنَ عَبْدِ اللهِ وَحَيْثُ قُتِلَ، فَزَعَمَ بُشَيْرٌ وَهُوَ يُحَدِّثُ عَمَّنْ أَدْرَكَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ لَهُمْ: «تَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ قَاتِلَكُمْ أَوْ صَاحِبَكُمْ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا شَهِدْنَا وَلَا حَضَرْنَا، فَزَعَمَ أَنَّهُ قَالَ: «فَتُبْرِئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ»، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، كَيْفَ نَقْبَلُ أَيْمَانَ قَوْمٍ كُفَّارٍ؟ فَزَعَمَ بُشَيْرٌ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقَلَهُ مِنْ عِنْدِهِ

مترجم:

1669.04.

سلیمان بن بلال نے یحییٰ بن سعید سے، انہوں نے بشیر بن یسار سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں عبداللہ بن سہل بن زید انصاری اور محیصہ بن مسعود بن زید انصاری، جن کا تعلق قبیلہ بنو حارثہ سے تھا، خیبر کی طرف نکلے، ان دنوں وہاں صلح تھی، اور وہاں کے باشندے یہودی تھے، تو وہ دونوں اپنی ضروریات کے پیش نظر الگ الگ ہو گئے، بعد ازاں عبداللہ بن سہل قتل ہو گئے اور کھجور کے تنے کے ارد گرد بنائے گئے پانی کے ایک گڑھے میں مقتول حالت میں ملے، ان کے ساتھی نے انہیں دفن کیا، پھر مدینہ آئے اور مقتول کے بھائی عبدالرحمان بن سہل اور (چچا زاد) محیصہ اور حویصہ رضی اللہ تعالی عنہم گئے اور رسول اللہ ﷺ سے عبداللہ اور ان کو قتل کیے جانے کی صورت حال اور جگہ بتائی۔ بشیر کا خیال ہے اور وہ ان لوگوں سے حدیث بیان کرتے ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے اصحاب کو پایا کہ آپﷺ نے ان سے فرمایا: ’’کیا تم پچاس قسمیں کھا کر اپنے قاتل ۔۔ یا اپنے ساتھی ۔۔ (سے بدلہ/دیت) کے حق دار بنو گے؟‘‘ انہوں نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! نہ ہم نے دیکھا، نہ وہاں موجود تھے۔ ان (بشیر) کا خیال ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’تو یہود پچاس قسمیں کھا کر تمہیں (اپنے دعوے کے استحقاق سے) الگ کر دیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہم کافر لوگوں کی قسمیں کیسے قبول کریں؟ بشیر کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرما دی۔