قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ الْقَسَامَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1669.07. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو لَيْلَى عَبْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ رِجَالٍ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ، أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ، وَمُحَيِّصَةَ، خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ، فَأَتَى مُحَيِّصَةُ، فَأَخْبَرَ أَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي عَيْنٍ - أَوْ فَقِيرٍ - فَأَتَى يَهُودَ، فَقَالَ: أَنْتُمْ وَاللهِ قَتَلْتُمُوهُ، قَالُوا: وَاللهِ مَا قَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ، ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ، فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُحَيِّصَةَ: «كَبِّرْ كَبِّرْ»، يُرِيدُ السِّنَّ، فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ، وَإِمَّا أَنْ يُؤْذِنُوا بِحَرْبٍ»، فَكَتَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فِي ذَلِكَ، فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللهِ مَا قَتَلْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ، وَمُحَيِّصَةَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ: «أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ؟» قَالُوا: لَا، قَالَ: «فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ»، قَالُوا: لَيْسُوا بِمُسْلِمِينَ، فَوَادَاهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمِ الدَّارَ، فَقَالَ سَهْلٌ: فَلَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ

مترجم:

1669.07.

ابولیلیٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سہل (بن زید انصاری) نے سہل بن ابی حثمہ (انصاری) سے حدیث بیان کی، انہوں نے انہیں ان کی قوم کے بڑی عمر کے لوگوں سے خبر دی کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ اپنی تنگدستی کی بنا پر جو انہیں لاحق ہو گئی تھی، (تجارت وغیرہ کے لیے) خیبر کی طرف نکلے، بعد ازاں محیصہ آئے اور بتایا کہ عبداللہ بن سہل رضی اللہ تعالی عنہ قتل کر دیے گئے ہیں اور انہیں کسی چشمے یا پانی کے کچے کنویں (فقیر) میں پھینک دیا گیا، چنانچہ وہ یہود کے پاس آئے اور کہا: اللہ کی قسم! تم لوگوں نے ہی انہیں قتل کیا ہے۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا، پھر وہ آئے حتی کہ اپنی قوم کے پاس پہنچے اور ان کو یہ بات بتائی، پھر وہ خود، ان کے بھائی حویصہ، اور وہ ان سے بڑے تھے، اور عبدالرحمان بن سہل رضی اللہ تعالی عنہم (رسول اللہ ﷺ کے پاس) آئے، محیصہ رضی اللہ تعالی عنہ نے گفتگو شروع کی اور وہی خیبر میں موجود تھے تو رسول اللہ ﷺ نے محیصہ سے فرمایا: ’’بڑے کو بات کرنے دو، بڑے کو موقع دو‘‘ آپﷺ کی مراد عمر (میں بڑے) سے تھی، تو حویصہ نے بات کی، اس کے بعد محیصہ نے بات کی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یا وہ تمہارے ساتھی کی دیت دیں یا پھر جنگ کا اعلان کریں۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلے میں ان کی طرف خط لکھا، تو انہوں نے (جواباً) لکھا: اللہ کی قسم! ہم نے انہیں قتل نہیں کیا۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے حویصہ، محیصہ اور عبدالرحمان رضی اللہ تعالی عنہم سے فرمایا: ’’کیا تم قسم کھا کر اپنے ساتھی کے خون (کا بدلہ لینے) کے حقدار بنو گے؟‘‘ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: ’’تو تمہارے سامنے یہود قسمیں کھائیں؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: وہ مسلمان نہیں ہیں۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا کر دی، رسول اللہ ﷺ نے ایک سو اونٹنیاں ان کی طرف روانہ کیں حتی کہ ان کے گھر (باڑے) پہنچا دی گئیں۔ سہل نے کہا: ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات ماری تھی۔