قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الدِّمَاءِ وَالْأَعْرَاضِ وَالْأَمْوَالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1679. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللهُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو الْقَعْدَةِ، وَذُو الْحِجَّةِ، وَالْمُحَرَّمُ، وَرَجَبٌ شَهْرُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ "، ثُمَّ قَالَ: «أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ ذَا الْحِجَّةِ؟» قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟»، قُلْنَا: بَلَى، قَالَ: «فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟» قُلْنَا: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ، قَالَ: «أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟» قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: " فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ - قَالَ مُحَمَّدٌ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: وَأَعْرَاضَكُمْ - حَرَامٌ عَلَيْكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ، فَلَا تَرْجِعُنَّ بَعْدِي كُفَّارًا - أَوْ ضُلَّالًا - يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، أَلَا لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلِّغُهُ يَكُونُ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ "، ثُمَّ قَالَ: «أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟» قَالَ ابْنُ حَبِيبٍ فِي رِوَايَتِهِ: وَرَجَبُ مُضَرَ، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ: «فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي

مترجم:

1679.

ابوبکر بن ابی شیبہ اور یحییٰ بن حبیب حارثی ۔۔ دونوں کے الفاظ قریب قریب ہیں ۔۔ دونوں نے کہا: ہمیں عبدالوہاب ثقفی نے ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابن سیرین سے، انہوں نے ابن ابی بکرہ سے، انہوں نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ زمانہ گھوم کر اپنی اسی حالت پر آ گیا ہے (جو اس دن تھی) جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔ سال کے بارہ مہینے ہیں، ان میں سے چار حرمت والے ہیں، تین لگاتار ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم اور (ان کے علاوہ) رجب جو مضر کا مہینہ ہے، (جس کی حرمت کا قبیلہ مضر قائل ہے) جو جمادیٰ اور شعبان کے درمیان ہے۔‘‘ اس کے بعد آپﷺ نے پوچھا: ’’(آج) یہ کون سا مہینہ ہے؟‘‘ ہم نے کہا: اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ کہا: آپﷺ خاموش ہو گئے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپﷺ اسے اس کے (معروف) نام کے بجائے کوئی اور نام دیں گے۔ (پھر) آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟‘‘ ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں! (پھر) آپ ﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون سا شہر ہے؟‘‘ ہم نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں۔ کہا: آپﷺ خاموش رہے حتی کہ ہم نے خیال کیا کہ آپﷺ اس کے (معروف) نام سے ہٹ کر اسے کوئی اور نام دیں گے، (پھر) آپ ﷺ نے پوچھا: ’’کیا یہ البلدہ (حرمت والا شہر) نہیں؟‘‘ ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں! (پھر) آپﷺ نے پوچھا: ’’یہ کون سا دن ہے؟‘‘ ہم نے جواب دیا: اللہ اور اس کا رسول سب سے بڑھ کر جاننے والے ہیں۔ آپ ﷺ نے کہا: ’’کیا یہ یوم النحر (قربانی کا دن) نہیں ہے؟‘‘ ہم نے جواب دیا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! (پھر) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ تمہارے خون، تمہارے مال۔۔‘‘ محمد (بن سیرین) نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: ’’۔۔ اور تمہاری عزت تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جس طرح اس مہینے میں، اس شہر میں تمہارا یہ دن حرمت والا ہے، اور عنقریب تم اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا، تم میرے بعد ہرگز دوبارہ گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو، سنو! جو شخص یہاں موجود ہے وہ اس شخص تک یہ پیغام پہنچا دے جو یہاں موجود نہیں، ممکن ہے جس کو یہ پیغام پہنچایا جائے وہ اسے اس آدمی سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو جس نے اسے (خود مجھ سے) سنا ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’سنو! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) ٹھیک طور پر پہنچا دیا ہے؟‘‘ ابن حبیب نے اپنی روایت میں ’’مضر کا رجب‘‘ کہا: اور ابوبکر کی روایت میں (’’تم میرے بعد ہرگز دوبارہ‘‘ کے بجائے) ’’میرے بعد دوبارہ‘‘ (تاکید کے بغیر) ہے۔