تشریح:
فائدہ:
مدینہ کے یہودیوں اور مشرکین مکہ کا آپس میں گٹھ جوڑ تھا۔ یہودی انھیں مدینہ پر حملے کی دعوت دیتے رہتے تھے اور اس کام میں مدد کے وعدے کرتے تھے اور قریش، مدینہ میں شورش برپا کرنے پر یہودیوں کے اپنی مدد کا یقین دلاتے تھے۔ جنگِ احزاب میں قریش حملہ آور ہوئے لیکن یہودی اپنی سازشوں اور منافقین کو ورغلانے کے باوجود قریش کے ساتھ مل کر میدان جنگ میں مسلمانوں کے خلاف لڑنے کی ہمت نہ کر سکے۔ اسی طرح قریش نے یہودیوں کو اکسایا، انن کے بڑے قبیلے بنو نضیر نے رسول اللہﷺ کے ساتھ کیا ہوا معاہدہ تور دیا، کئی طرح کی سازشیں کیں، لیکن قریش کبھی ان کی مدد کو نہ پہنچے۔ اللہ تعالی نے اپنے دشمنوں کے تمام گروہوں کو ذلیل کیا، یہود کے درخت جلانا دوسروں کے لیے بھیِ عبرت تھا۔