قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ تَحْلِيلِ الْغَنَائِمِ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ خَاصَّةً)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1747. وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ قَدْ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا، وَلَمَّا يَبْنِ، وَلَا آخَرُ قَدْ بَنَى بُنْيَانًا، وَلَمَّا يَرْفَعْ سُقُفَهَا، وَلَا آخَرُ قَدِ اشْتَرَى غَنَمًا - أَوْ خَلِفَاتٍ - وَهُوَ مُنْتَظِرٌ وِلَادَهَا "، قَالَ: " فَغَزَا فَأَدْنَى لِلْقَرْيَةِ حِينَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ لِلشَّمْسِ: أَنْتِ مَأْمُورَةٌ، وَأَنَا مَأْمُورٌ، اللهُمَّ، احْبِسْهَا عَلَيَّ شَيْئًا، فَحُبِسَتْ عَلَيْهِ حَتَّى فَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ "، قَالَ: " فَجَمَعُوا مَا غَنِمُوا، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ لِتَأْكُلَهُ، فَأَبَتْ أَنْ تَطْعَمَهُ، فَقَالَ: فِيكُمْ غُلُولٌ، فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ، فَبَايَعُوهُ، فَلَصِقَتْ يَدُ رَجُلٍ بِيَدِهِ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، فَلْتُبَايِعْنِي قَبِيلَتُكَ، فَبَايَعَتْهُ "، قَالَ: " فَلَصِقَتْ بِيَدِ رَجُلَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، فَقَالَ: فِيكُمُ الْغُلُولُ، أَنْتُمْ غَلَلْتُمْ "، قَالَ: " فَأَخْرَجُوا لَهُ مِثْلَ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنْ ذَهَبٍ، قَالَ: فَوَضَعُوهُ فِي الْمَالِ وَهُوَ بِالصَّعِيدِ، فَأَقْبَلَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهُ، فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ مِنْ قَبْلِنَا، ذَلِكَ بِأَنَّ اللهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا، فَطَيَّبَهَا لَنَا

مترجم:

1747.

ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ (احادیث) ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی  عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’انبیاء میں سے کسی نبی نے جہاد کیا تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا: میرے ساتھ وہ آدمی نہ آئے جس نے کسی عورت سے شادی کی ہے، وہ اس کے ساتھ شب زفاف گزارنا چاہتا ہے اور ابھی تک نہیں گزاری، نہ وہ جس نے گھر تعمیر کیا ہے اور ابھی تک اس کی چھتیں بلند نہیں کیں اور نہ وہ جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہیں اور وہ ان کے بچہ دینے کا منتظر ہے۔ کہا: وہ جہاد کے لیے نکلے، نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب، وہ بستی کے نزدیک پہنچے تو انہوں نے سورج سے کہا: تو بھی (اللہ کے حکم کا) پابند ہے اور میں بھی پابند ہوں، اے اللہ! اسے کچھ وقت کے لیے مجھ پر روک دے۔ تو اسے روک دیا گیا، حتی کہ اللہ نے انہیں فتح دی۔ کہا: انہیں غنیمت میں جو ملا، انہوں نے اس کو اکٹھا کر لیا، آگ اسے کھانے کے لیے آئی تو اسے کھانے سے باز رہی۔ اس پر انہوں نے کہا: تمہارے درمیان خیانت (کا ارتکاب ہوا) ہے، ہر قبیلے کا ایک آدمی میری بیعت کرے۔ انہوں نے ان کی بیعت کی تو ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ انہوں نے کہا: خیانت تم لوگوں میں ہوئی ہے، لہٰذا تمہارا قبیلہ میری بیعت کرے۔ اس قبیلے نے ان کی بیعت کی تو (آپ کا ہاتھ) دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ اس پر انہوں نے کہا: خیانت تم میں ہے، تم نے خیانت کی ہے۔ کہا: تو وہ گائے کے سر کے بقدر سونا نکال کر ان کے پاس لے آئے۔ کہا: انہوں نے اسے مالِ غنیمت میں رکھا، وہ بلند جگہ پر رکھا ہوا تھا، تو آگ آئی اور اسے کھا گئی۔ اموالِ غنیمت ہم سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھے، یہ (ہمارے لیے حلال) اس وجہ سے ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عجز کو دیکھا تو اس نے ان کو ہمارے لیے حلال کر دیا۔‘‘