قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الْأَنْفَالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1748.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: نَزَلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ: أَصَبْتُ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، نَفِّلْنِيهِ، فَقَالَ: «ضَعْهُ»، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ»، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ: نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللهِ، فَقَالَ: «ضَعْهُ»، فَقَامَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، نَفِّلْنِيهِ، أَؤُجْعَلُ كَمَنْ لَا غَنَاءَ لَهُ؟ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ»، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنْفَالِ قُلِ الْأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ} [الأنفال: 1]

مترجم:

1748.01.

شعبہ نے ہمیں سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیتیں نازل ہوئیں: مجھے ایک تلوار ملی، (پھر کہا: ) وہ اسے لے کر نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ تلوار مجھے مزید عطا فر دیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے رکھ دو۔‘‘ وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسولﷺ! (یہ تلوار) مجھے مزید دے دیں۔ تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’جہاں سے لی ہے وہیں رکھ دو۔‘‘ وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ بھی مجھے عنایت فرما دیں۔ تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے رکھ دو۔‘‘ وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسولﷺ! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ کیا میں اس شخص جیسا قرار دیا جاؤں گا جس کے لیے (جنگ میں) کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ تو نبی ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’تم نے اسے جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دو۔‘‘ کہا: اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ’’وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے! غنیمتیں اللہ کے لیے اور رسول ﷺ کے لیے ہیں۔‘‘