تشریح:
فائدہ:
’’ایک ایک اونٹ زائد بھی ملا‘‘ یعنی ان کے دستے کے امیر نے ان ایک ایک اونٹ کارکردگی پر دیا۔ پھر بقیہ مال کے چار حصے ان میں تقسیم کیے تو ان کو بارہ بارہ اونٹ ملے، باقی وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لے آئے۔ آپﷺ نے اس تقسیم کو برقرار رکھا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جہاد میں غیر معمولی مشکلات کی بنا پر حسن کارکردگی کی بنا پر انعام دیا جا سکتا ہے۔ باقی اموالِ غنیمت کو مقررہ حصوں کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔ اگلی حدیث میں ہے: بارہ بارہ اونٹ مل جانے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ایک ایک اونٹ خود بھی عنایت فرمایا۔