قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ حُكْمِ الْفَيْءِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1757.02. وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَوْسٍ، حَدَّثَهُ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَجِئْتُهُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ، قَالَ: فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِهِ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رُمَالِهِ، مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ لِي: يَا مَالُ، إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ، وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ، فَخُذْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ، قَالَ: قُلْتُ: لَوْ أَمَرْتَ بِهَذَا غَيْرِي، قَالَ: خُذْهُ يَا مَالُ، قَالَ: فَجَاءَ يَرْفَا، فَقَالَ: هَلْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي عُثْمَانَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرِ، وَسَعْدٍ؟ فَقَالَ عُمَرُ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ فِي عَبَّاسٍ، وَعَلِيٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْكَاذِبِ الْآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ، فَقَالَ الْقَوْمُ: أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَاقْضِ بَيْنَهُمْ وَأَرِحْهُمْ فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ: يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُمْ قَدْ كَانُوا قَدَّمُوهُمْ لِذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ: اتَّئِدَا، أَنْشُدُكُمْ بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»، قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، وَعَلِيٍّ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمَا بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ»، قَالَا: نَعَمْ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللهَ جَلَّ وَعَزَّ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ، لَمْ يُخَصِّصْ بِهَا أَحَدًا غَيْرَهُ، قَالَ: {مَا أَفَاءَ اللهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ} [الحشر: 7]- مَا أَدْرِي هَلْ قَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي قَبْلَهَا أَمْ لَا - قَالَ: فَقَسَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَكُمْ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ، فَوَاللهِ، مَا اسْتَأْثَرَ عَلَيْكُمْ، وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ، حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهُ نَفَقَةَ سَنَةٍ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ، ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمُونَ ذَلِكَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا، وَعَلِيًّا، بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِهِ الْقَوْمَ، أَتَعْلَمَانِ ذَلِكَ؟ قَالَا: نَعَمْ، قَالَ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ»، فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ، فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، فَوَلِيتُهَا ثُمَّ جِئْتَنِي أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ، فَقُلْتُمَا: ادْفَعْهَا إِلَيْنَا، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللهِ أَنْ تَعْمَلَا فِيهَا بِالَّذِي كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُمَاهَا بِذَلِكَ، قَالَ: أَكَذَلِكَ؟ قَالَا: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا، وَلَا وَاللهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ

مترجم:

1757.02.

امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ انہیں مالک بن اوس نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے میری طرف قاصد بھیجا، دن چڑھ چکا تھا کہ میں ان کے پاس پہنچا۔ کہا: میں نے ان کو ان کے گھر میں اپنی چارپائی پر بیٹھے ہوئے پایا، انہوں نے اپنا جسم کھجور سے بنے ہوئے بان کے ساتھ لگایا ہوا تھا اور چمڑے کے تکیے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی، تو انہوں نے مجھ سے کہا: اے مال (مالک)! تمہاری قوم میں سے کچھ خاندان لپکتے ہوئے آئے تھے تو میں نے ان کے لیے تھوڑا سا عطیہ دینے کا حکم دیا ہے، اسے لو اور ان میں تقسیم کر دو۔ کہا: میں نے کہا: اگر آپ میرے سوا کسی اور کو اس کا حکم دے دیں (تو کیسا رہے؟) انہوں نے کہا: اے مال! تم لے لو۔ کہا: (اتنے میں ان کے مولیٰ) یرفا ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: امیر المومنین! کیا آپ کو عثمان، عبدالرحمان بن عوف، زبیر اور سعد رضی اللہ تعالی عنہم (کے ساتھ ملنے) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ تو اس نے ان کو اجازت دی۔ وہ اندر آ گئے، وہ پھر آیا اور کہنے لگا: کیا آپ کو عباس اور علی رضی اللہ تعالی عنہ (کے ساتھ ملنے) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ تو اس نے ان دونوں کو بھی اجازت دے دی۔ تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: امیر المومنین! میرے اور اس جھوٹے، گناہ گار، عہد شکن اور خائن کے درمیان فیصلہ کر دیں۔ کہا: اس پر ان لوگوں نے کہا: ہاں، امیر المومنین! ان کے درمیان فیصلہ کر کے ان کو (جھگڑے کے عذاب سے) راحت دلا دیں ۔۔ مالک بن اوس نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے ان لوگوں کو اسی غرض سے اپنے آگے بھیجا تھا ۔۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: تم دونوں رکو، میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’ہمارا کوئی وارث نہیں بنے گا، ہم جو چھوڑیں گے وہ صدقہ ہو گا‘‘؟ ان سب نے کہا: ہاں۔ پھر وہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: میں تم دونوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم دونوں جانتے ہو کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’تمہارا کوئی وارث نہیں ہو گا، ہم جو کچھ چھوڑیں گے، صدقہ ہو گا‘‘؟ ان دونوں نے کہا: ہاں۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو ایک خاص چیز عطا کی تھی جو اس نے آپ کے علاوہ کسی کے لیے مخصوص نہیں کی تھی، اس نے فرمایا ہے: ’’جو کچھ بھی اللہ نے ان بستیوں والوں کی طرف سے اپنے رسول پر لوٹایا وہ اللہ کا اور اس کے رسول ﷺ کا ہے‘‘ ۔۔ مجھے پتہ نہیں کہ انہوں نے اس سے پہلے والی آیت بھی پڑھی یا نہیں ۔۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے بنونضیر کے اموال تم سب میں تقسیم کر دیے، اللہ کی قسم! آپ نے (اپنی ذات کو) تم پر ترجیح نہیں دی اور نہ تمہیں چھوڑ کر وہ مال لیا، حتی کہ یہ مال باقی بچ گیا ہے، رسول اللہ ﷺ اس سے اپنے سال بھر کا خرچ لیتے، پھر جو باقی بچ جاتا اسے (بیت المال کے) مال کے مطابق (عام لوگوں کے فائدے کے لیے) استعمال کرتے۔ انہوں نے پھر کہا: میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ پھر انہوں نے عباس اور علی رضی اللہ تعالی عنہما کو وہی قسم دی جو باقی لوگوں کو دی تھی (اور کہا) : کیا تم دونوں یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر کہا: جب رسول اللہ ﷺ فوت ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کا جانشیں ہوں تو آپ دونوں آئے، آپ اپنے بھتیجے کی وراثت مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی کی ان کے والد کی طرف سے وراثت مانگ رہے تھے۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’ہمارا کوئی وارث نہیں ہو گا، ہم جو چھوڑیں گے، صدقہ ہے۔‘‘ تو تم نے انہیں جھوٹا، گناہ گار، عہد شکن اور خائن خیال کیا تھا اور اللہ جانتا ہے وہ سچے، نیکوکار، راست رَو اور حق کے پیروکار تھے۔ پھر ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ فوت ہوئے اور میں رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا جانشیں بنا تو تم نے مجھے جھوٹا، گناہ گار، عہد شکن اور خائن خیال کیا اور اللہ جانتا ہے کہ میں سچا، نیکوکار، راست رَو اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں، میں اس کا منتظم بنا، پھر تم اور یہ میرے پاس آئے، تم دونوں اکٹھے ہو اور تمہارا معاملہ بھی ایک ہے۔ تم نے کہا: یہ (اموال) ہمارے سپرد کر دو۔ میں نے کہا: اگر تم چاہو تو میں اس شرط پر یہ تم دونوں کے حوالے کر دیتا ہوں کہ تم دونوں پر اللہ کے عہد کی پاسداری لازمی ہو گی، تم بھی اس میں وہی کرو گے جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے تو تم نے اس شرط پر اسے لے لیا۔ انہوں نے پوچھا: کیا ایسا ہی ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا۔ ہاں۔ انہوں نے کہا: پھر تم (اب) دونوں میرے پاس آئے ہو کہ میں تم دونوں کے درمیان فیصلہ کروں۔ نہیں، اللہ کی قسم! میں قیامت کے قائم ہونے تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور فیصلہ نہیں کروں گا۔ اگر تم اس کے انتظام سے عاجز ہو تو وہ مال مجھے واپس کر دو۔