تشریح:
فوائدومسائل:
حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے غصے میں اپنے بھتیجے کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے، وہ بڑے تھے اور سمجھتے تھے کہ ایسا کر سکتے ہیں۔ ورنہ حاشا وکلا حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ انتہائی صالح، ایماندار اور عہد کے پابند تھے۔ ان کی کسی بات کو، جو حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی مرضی کے خلاف تھی، حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے اس پر محمول کر لیا۔ اختلاف میں وقتی طور پر ایسا ہو جاتا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان دونوں کے حوالے سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ اور اپنے بارے میں جو بات کہی، اس میں ضروری نہیں کہ انھوں نے ایسے الفاظ ہی استعمال کیے ہوں۔ ناراضی کے وقت ان دونوں نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے حوالے سے جو کہا گیا اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان الزامات پر محمول کر لیا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس موقع پر اپنا فیصلہ سنانے سے پہلے ان کی تمام غلط فہمیوں کے حوالے سے اچھی طرح وضاحت کر دی۔ اور ان دونوں نے اس بات کا اقرار بھی کیا کہ جو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے وضاحت میں کہا وہی سچ ہے۔