تشریح:
فوائدہ:
بنو قریظہ کے لوگ اگر رسول اللہ ﷺکے ساتھ غداری نہ کرتے تو مستقلاً مدینہ میں رہ سکتے تھے، پھر جنگ احزاب کے بعد بھی خود حاضر ہو کرامان مانگتے تو پا لیتے۔ اگر وہ رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ قبول کرنے کی بات کرتے تو بھی ان کی جانیں بچ جاتیں۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ ان کے حلیف اور منتحب کردہ حکم تھے۔ انھوں نے ان کی کتاب تورات کے مطابق فیصلہ دیا جوبالکل منصفانہ تھا۔