تشریح:
فائدہ:
بنو قریظہ کے معاملے میں بنو اوس نے آ کر رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ ﷺ نے خزرج کے حلیف قبیلے بنو قینقاع کو عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالی عنہ کی سفارش پر موت سے کم جلا وطنی کی سزا دی۔ مقصود یہ تھا کہ ان کے ساتھ ایسا ہی سلوک کریں۔ ان کی بات سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم پسند کرو گے کہ تمہارے بارے میں تمہارا ہی ایک آدمی فیصلہ کرے؟‘‘ وہ راضی ہو گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فیصلے کا اختیار ان کے سردار حضرت سعد بن معذ رضی اللہ تعالی عنہ کو دے دیا۔ اسے یہود نے بھی پسند کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے انصار کو اس جج کے لیے اٹھنے کا حکم دیا جو زخمی ہونے کے باوجود سوار ہو کر فیصلہ کرنے آ گئے۔ (البداية والنهاية:319،318/4، محقق) مقصود بہ بھی ہو گا کہ انھیں احتیاط کے ساتھ سواری سے اتار کر لایا جائے۔