قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ رَدِّ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمْ مِنَ الشَّجَرِ وَالثَّمَرِ حِينَ اسْتَغْنَوْا عَنْهَا بِالْفُتُوحِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1771. وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ، مِنْ مَكَّةَ، الْمَدِينَةَ قَدِمُوا وَلَيْسَ بِأَيْدِيهِمْ شَيْءٌ، وَكَانَ الْأَنْصَارُ أَهْلَ الْأَرْضِ وَالْعَقَارِ، فَقَاسَمَهُمُ الْأَنْصَارُ عَلَى أَنْ أَعْطَوْهُمْ أَنْصَافَ ثِمَارِ أَمْوَالِهِمْ، كُلَّ عَامٍ، وَيَكْفُونَهُمُ الْعَمَلَ وَالْمَئُونَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهِيَ تُدْعَى أُمَّ سُلَيْمٍ، وَكَانَتْ أُمُّ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، كَانَ أَخًا لِأَنَسٍ لِأُمِّهِ، وَكَانَتْ أَعْطَتْ أُمُّ أَنَسٍ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِذَاقًا لَهَا، فَأَعْطَاهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ، مَوْلَاتَهُ، أُمَّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ أَهْلِ خَيْبَرَ، وَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، قَالَ: فَرَدَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أُمِّي عِذَاقَهَا، وَأَعْطَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمَّ أَيْمَنَ مَكَانَهُنَّ مِنْ حَائِطِهِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَكَانَ مِنْ شَأْنِ أُمِّ أَيْمَنَ أُمِّ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهَا كَانَتْ وَصِيفَةً لِعَبْدِ اللهِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَكَانَتْ مِنَ الْحَبَشَةِ، فَلَمَّا وَلَدَتْ آمِنَةُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ أَبُوهُ، فَكَانَتْ أُمُّ أَيْمَنَ تَحْضُنُهُ حَتَّى كَبِرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْتَقَهَا، ثُمَّ أَنْكَحَهَا زَيْدَ بْنَ حَارِثَةَ، ثُمَّ تُوُفِّيَتْ بَعْدَ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَمْسَةِ أَشْهُرٍ

مترجم:

1771.

ابن شہاب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب مہاجرین مکہ سے مدینہ آئے تو اس حالت میں آئے کہ ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا، جبکہ انصار زمین اور جائدادوں والے تھے۔ تو انصار نے ان کے ساتھ اس طرح حصہ داری کی کہ وہ انہیں ہر سال اپنے اموال کی پیداوار کا آدھا حصہ دیں گے اور یہ (مہاجرین) انہیں محنت و مشقت سے بے نیاز کر دیں گے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ، جو ام سلیم کہلاتی تھیں اور عبداللہ بن ابی طلحہ جو حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے مادری بھائی تھے، کی بھی والدہ تھیں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی (انہی) والدہ نے رسول اللہ ﷺ کو کھجور کے اپنے کچھ درخت دیے تھے، رسول اللہ ﷺ نے وہ اپنی آزاد کردہ کنیز، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ، ام ایمن‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و عنایت کر دیے تھے۔ ابن شہاب نے کہا: مجھے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ جب رسول اللہ ﷺ اہل خیبر کے خلاف جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ واپس آئے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے وہ عطیے واپس کر دیے جو انہوں نے انہیں اپنے پھلوں (کھیتوں باغوں) میں سے دیے تھے۔ کہا: تو رسول اللہ ﷺ نے میری والدہ کو ان کے کھجور کے درخت واپس کر دیے اور ام ایمن‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬و رسول اللہ ﷺ نے ان کی جگہ اپنے باغ میں سے (ایک حصہ) عطا فر دیا۔ ابن شہاب نے کہا: اسامہ بن زید ؓ کی والدہ ام ایمن‬ رضی اللہ تعالی عنہا ک‬ے حالات یہ ہیں کہ وہ (رسول اللہ ﷺ کے والد گرامی) عبداللہ بن عبدالمطلب کی کنیز تھیں، اور وہ حبشہ سے تھیں، اپنے والد کی وفات کے بعد جب حضرت آمنہ کے ہاں رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئی تو ام ایمن رضی اللہ تعالی عنہا آپ کو گود میں اٹھاتیں اور آپ کی پرورش میں شریک رہیں یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ بڑے ہو گئے تو آپﷺ نے انہیں آزاد کر دیا، پھر زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ سے ان کا نکاح کرا دیا، وہ رسول اللہ ﷺ کی وفات سے پانچ ماہ بعد فوت ہو گئیں۔