باب: رات کی نماز کے جامع مسائل ‘اور اس کا بیان جو سویارہ گیا یا بیمار ہو گیا
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Night prayer, and the one who sleeps and misses it or is sick)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1773.
معمر نے قتادہ سے اور انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے روایت کیا کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ آگے سعید (بن ابی عروبہ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ اس میں ہے، (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: کون ہشام؟ عرض کی: عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے۔ انھوں نے کہا: وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (لڑتےہوئے) تھے شہید ہوئے، نیز اس (روایت) میں ہے کہ (سعد کی بجائے) حکیم بن افلح نے کہا: اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
معمر نے قتادہ سے اور انھوں نے زراہ بن اوفیٰ سے روایت کیا کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ آگے سعید (بن ابی عروبہ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ اس میں ہے، (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: کون ہشام؟ عرض کی: عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے۔ انھوں نے کہا: وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (لڑتےہوئے) تھے شہید ہوئے، نیز اس (روایت) میں ہے کہ (سعد کی بجائے) حکیم بن افلح نے کہا: اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زراہ بن اوفی بیان کرتے ہیں کہ سعد بن ہشام ان کے پڑوسی تھے، انھوں نے ان کو بتایا کہ انھوں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی۔ آگے سعید (بن ابی عروبہ) کے ہم معنیٰ حدیث بیان کی۔ اس میں ہے، (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: کون ہشام؟ عرض کی: عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیٹے۔ انھوں نے کہا: وہ اچھے انسان تھے غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (لڑتےہوئے) شہید ہوئے، نیز اس (روایت) میں ہے کہ (سعد کی بجائے) حکیم بن افلح نے کہا: اگر میں جانتا کہ آپ ان کے پاس حاضر نہیں ہوتے تو میں آپ کو ان کی حدیث نہ بتاتا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اوپر والی طویل حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ الفاظ سعد بن ہشام نے کہے اور اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے یہ حکیم بن افلح نے کہے چونکہ یہ دونوں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے پاس آئے تھے الفاظ سعد نے کہے اور حکیم نے تائید کی۔ اس لیے اس کی طرف ہی نسبت کر دی گئی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خاطر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس جانا چھوڑ دیا تھا۔ لیکن بعد میں جانا شروع کر دیا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Zurara bin Aufa reported that Sa'd bin Hisham was his neighbour and he informed him that he had divorced his wife and he narrated the hadith like the one transmitted by Sa'd. She ('A'isha) said: Who is Hisham? He said: The son of 'Amir. She said: What a fine man he was; he participated in the Battle of Uhud along with the Messenger of Allah (ﷺ) . Hakim bin Aflah said: If I ever knew that you do not go to 'A'isha, I would not have informed you about her hadith (So that you would have gone to her and heard it from her orally).