قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ غَزْوَةِ بَدْرٍ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1779. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاوَرَ حِينَ بَلَغَهُ إِقْبَالُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ تَكَلَّمَ عُمَرُ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ، فَقَالَ: إِيَّانَا تُرِيدُ يَا رَسُولَ اللهِ؟ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نُخِيضَهَا الْبَحْرَ لَأَخَضْنَاهَا، وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَضْرِبَ أَكْبَادَهَا إِلَى بَرْكِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا، قَالَ: فَنَدَبَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَانْطَلَقُوا حَتَّى نَزَلُوا بَدْرًا، وَوَرَدَتْ عَلَيْهِمْ رَوَايَا قُرَيْشٍ، وَفِيهِمْ غُلَامٌ أَسْوَدُ لِبَنِي الْحَجَّاجِ، فَأَخَذُوهُ، فَكَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَهُ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، وَأَصْحَابِهِ، فَيَقُولُ: مَا لِي عِلْمٌ بِأَبِي سُفْيَانَ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فَإِذَا قَالَ ذَلِكَ ضَرَبُوهُ، فَقَالَ: نَعَمْ، أَنَا أُخْبِرُكُمْ، هَذَا أَبُو سُفْيَانَ، فَإِذَا تَرَكُوهُ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ مَا لِي بِأَبِي سُفْيَانَ عِلْمٌ، وَلَكِنْ هَذَا أَبُو جَهْلٍ، وَعُتْبَةُ، وَشَيْبَةُ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، فِي النَّاسِ، فَإِذَا قَالَ هَذَا أَيْضًا ضَرَبُوهُ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ انْصَرَفَ، قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَتَضْرِبُوهُ إِذَا صَدَقَكُمْ، وَتَتْرُكُوهُ إِذَا كَذَبَكُمْ»، قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ»، قَالَ: وَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ «هَاهُنَا، هَاهُنَا»، قَالَ: فَمَا مَاطَ أَحَدُهُمْ عَنْ مَوْضِعِ يَدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

1779.

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ کی آمد کی خبر ملی تو آپﷺ نے مشورہ کیا، کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے گفتگو کی تو آپﷺ نے ان سے اعراض فرمایا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے گفتگو کی تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے اعراض فرمایا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے گفتگو کی تو آپ نے ان سے بھی اعراض فرمایا۔ اس پر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا آپ ﷺ ہم سے (مشورہ کرنا) چاہتے ہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر آپﷺ ہمیں (اپنے گھوڑے) سمندر میں ڈال دینے کا حکم دیں تو ہم انہیں ڈال دیں گے اور اگر آپ ہم کو انہیں (معمورہ اراضی کے آخری کونے) برک غماد تک دوڑانے کا حکم دیں تو ہم یہی کریں گے۔ کہا: تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو بلایا، اور وہ چل پڑے حتی کہ بدر میں پڑاؤ ڈالا۔ ان کے پاس قریش کے پانی لانے والے اونٹ آئے، ان میں بنو حجاج کا ایک سیاہ فام غلام بھی تھا تو انہوں نے اسے پکڑ لیا، رسول اللہ ﷺ کے ساتھی اس سے ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں کے بارے میں پوچھ گچھ کرنے لگے تو وہ کہنے لگا: مجھے ابوسفیان کا تو پتہ نہیں ہے، البتہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ، اور امیہ بن خلف یہاں (قریب موجود) ہیں۔ جب اس نے یہ کہا، وہ اسے مارنے لگے۔ تو اس نے کہا: ہاں، تمہیں بتاتا ہوں، ابوسفیان ادھر ہے۔ جب انہوں نے اسے چھوڑا اور (دوبارہ) پوچھا، تو اس نے کہا: ابوسفیان کا تو مجھے علم نہیں ہے، البتہ ابوجہل، عتبہ، شیبہ، اور امیہ بن خلف یہاں لوگوں میں موجود ہیں۔ جب اس نے یہ (پہلے والی) بات کی تو وہ اسے مارنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، آپﷺ نے جب یہ صورت حال دیکھی تو آپﷺ (سلام پھیر کر) پلٹے اور فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب وہ سچ کہتا ہے تو تم اسے مارتے ہو اور جب وہ تم سے جھوٹ بولتا ہے تو اسے چھوڑ دیتے ہو۔‘‘ کہا: اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ فلاں کے مرنے کی جگہ ہے۔‘‘ آپﷺ زمین پر اپنا ہاتھ رکھتے تھے (اور فرماتے تھے) یہاں اور یہاں۔ کہا: ان میں سے کوئی بھی رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ کی جگہ سے (ذرہ برابر بھی) اِدھر اُدھر نہیں ہوا۔