قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1783.02. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ، جَمِيعًا عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ: لَمَّا أُحْصِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ الْبَيْتِ، صَالَحَهُ أَهْلُ مَكَّةَ عَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا فَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثًا، وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ، السَّيْفِ وَقِرَابِهِ، وَلَا يَخْرُجَ بِأَحَدٍ مَعَهُ مِنْ أَهْلِهَا، وَلَا يَمْنَعَ أَحَدًا يَمْكُثُ بِهَا مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ، قَالَ لِعَلِيٍّ: «اكْتُبِ الشَّرْطَ بَيْنَنَا، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، هَذَا مَا قَاضَى عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ»، فَقَالَ لَهُ الْمُشْرِكُونَ: لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ تَابَعْنَاكَ، وَلَكِنِ اكْتُبْ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، فَأَمَرَ عَلِيًّا أَنْ يَمْحَاهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَا وَاللهِ، لَا أَمْحَاهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرِنِي مَكَانَهَا»، فَأَرَاهُ مَكَانَهَا فَمَحَاهَا، وَكَتَبَ ابْنُ عَبْدِ اللهِ، فَأَقَامَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَلَمَّا أَنْ كَانَ يَوْمُ الثَّالِثِ قَالُوا لِعَلِيٍّ: هَذَا آخِرُ يَوْمٍ مِنْ شَرْطِ صَاحِبِكَ، فَأْمُرْهُ فَلْيَخْرُجْ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ: «نَعَمْ»، فَخَرَجَ، وقَالَ ابْنُ جَنَابٍ فِي رِوَايَتِهِ مَكَانَ تَابَعْنَاكَ: بَايَعْنَاكَ

مترجم:

1783.02.

اسحاق بن ابراہیم حنظلی اور احمد بن جناب مصیصی دونوں نے عیسیٰ بن یونس سے ۔۔ لفظ اسحاق کے ہیں ۔۔ روایت کی، کہا: ہمیں عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، ہمیں زکریا نے ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے براء رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ کو بیت اللہ کے پاس روک لیا گیا، آپ ﷺ سے مکہ والوں نے اس بات پر صلح کی کہ (آئندہ سال) مکہ میں داخل ہوں اور تین دن تک اس میں رہیں اور ہتھیار رکھنے کے تھیلوں: تلوار اور اس کے نیام کے علاوہ (کوئی ہتھیار لے کر) اس شہر میں داخل نہ ہوں اور کسی مکہ والے کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں اور ان کے ساتھ آنے والوں میں سے جو وہاں رہ جائے (مشرکوں کا ساتھ قبول کر لے) تو اس کو منع نہ کریں۔ آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے فرمایا: ’’اس شرط کو ہمارے درمیان لکھو بسم الله الرحمن الرحيم یہ ہے جس پر باہمی فیصلہ کیا اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ نے۔‘‘ مشرک بولے: اگر ہم یہ یقین جانتے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں تو آپﷺ کی پیروی کرتے، بلکہ یوں لکھیے: ’’محمد بن عبداللہ نے۔‘‘ آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا ان (الفاظ) کو مٹا دیں۔ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں (اپنے ہاتھ سے) نہ مٹاؤں گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھا، مجھے اس (جملے) کی جگہ دکھاؤ۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے دکھا دی، آپ ﷺ نے اس کو مٹا دیا اور ابن عبداللہ لکھ دیا (جب حسبِ معاہدہ اگلے سال آ کر عمرہ ادا فرمایا) تو تین روز ہی مکہ معظمہ میں رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو مشرکوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا: یہ تمہارے صاحب کی شرط کا آخری دن ہے، ان سے کہو: اب وہ چلے جائیں، انہوں نے آپﷺ کو بتایا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اچھا۔‘‘ اور آپ ﷺ (مکہ سے) نکل آئے۔ ابن جناب نے ’’ہم آپ کی پیروی کرتے‘‘ کے بجائے ’’ہم آپ کی بیعت کرتے۔‘‘ کہا۔