قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ غَزْوَةِ الْأَحْزَابِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1788. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، جَمِيعًا عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ أَدْرَكْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاتَلْتُ مَعَهُ وَأَبْلَيْتُ، فَقَالَ حُذَيْفَةُ: أَنْتَ كُنْتَ تَفْعَلُ ذَلِكَ؟ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ الْأَحْزَابِ، وَأَخَذَتْنَا رِيحٌ شَدِيدَةٌ وَقُرٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: «أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، ثُمَّ قَالَ: «أَلَا رَجُلٌ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ جَعَلَهُ اللهُ مَعِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟»، فَسَكَتْنَا فَلَمْ يُجِبْهُ مِنَّا أَحَدٌ، فَقَالَ: «قُمْ يَا حُذَيْفَةُ، فَأْتِنَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ»، فَلَمْ أَجِدْ بُدًّا إِذْ دَعَانِي بِاسْمِي أَنْ أَقُومَ، قَالَ: «اذْهَبْ فَأْتِنِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ، وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ»، فَلَمَّا وَلَّيْتُ مِنْ عِنْدِهِ جَعَلْتُ كَأَنَّمَا أَمْشِي فِي حَمَّامٍ حَتَّى أَتَيْتُهُمْ، فَرَأَيْتُ أَبَا سُفْيَانَ يَصْلِي ظَهْرَهُ بِالنَّارِ، فَوَضَعْتُ سَهْمًا فِي كَبِدِ الْقَوْسِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَرْمِيَهُ، فَذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَا تَذْعَرْهُمْ عَلَيَّ»، وَلَوْ رَمَيْتُهُ لَأَصَبْتُهُ فَرَجَعْتُ وَأَنَا أَمْشِي فِي مِثْلِ الْحَمَّامِ، فَلَمَّا أَتَيْتُهُ فَأَخْبَرْتُهُ بِخَبَرِ الْقَوْمِ، وَفَرَغْتُ قُرِرْتُ، فَأَلْبَسَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَضْلِ عَبَاءَةٍ كَانَتْ عَلَيْهِ يُصَلِّي فِيهَا، فَلَمْ أَزَلْ نَائِمًا حَتَّى أَصْبَحْتُ، فَلَمَّا أَصْبَحْتُ قَالَ: «قُمْ يَا نَوْمَانُ

مترجم:

1788.

ابراہیم تیمی کے والد (یزید بن شریک) سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے، ایک آدمی نے کہا: اگر میں رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک کو پا لیتا تو آپﷺ کی معیت میں جہاد کرتا اور خوب لڑتا، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: کیا تم ایسا کرتے؟ میں نے غزوہ احزاب کی رات ہم سب کو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، ہمیں تیز ہوا اور سردی نے اپنی گرفت میں لے رکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا کوئی ایسا مرد ہے جو مجھے (اس) قوم (کے اندر) کی خبر لا دے؟ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو میرے ساتھ رکھے!‘‘ ہم خاموش رہے اور ہم میں سے کسی نے آپﷺ کو کوئی جواب نہ دیا، آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ’’کوئی شخص ہے جو میرے پاس ان لوگوں کی خبر لے آئے؟ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو میرے ساتھ رکھے!‘‘ ہم خاموش رہے اور ہم میں سے کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا: ’’ہے کوئی شخص جو ان لوگوں کی خبر لا دے؟ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کو میری رفاقت عطا فرمائے!‘‘ ہم خاموش رہے، ہم میں سے کسی نے کوئی جواب نہ دیا، آپﷺ نے فرمایا: ’’حذیفہ! کھڑے ہو جاؤ اور تم مجھے ان کی خبر لا کے دو۔‘‘ جب آپ نے میرا نام لے کر بلایا تو میں نے اُٹھنے کے سوا کئی چارہ نہ پایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ ان لوگوں کی خبریں مجھے لا دو اور انہیں میرے خلاف بھڑکا نہ دینا۔‘‘ (کوئی ایسی بات یا حرکت نہ کرنا کہ تم پکڑے جاؤ، اور وہ میرے خلاف بھڑک اٹھیں) جب میں آپﷺ کے پاس سے گیا تو میری حالت یہ ہو گئی جیسے میں حمام میں چل رہا ہوں، (پسینے میں نہایا ہوا تھا) یہاں تک کہ میں ان کے پاس پہنچا، میں نے دیکھا کہ ابوسفیان اپنی پشت آگ سے سینک رہا ہے، میں نے تیر کو کمان کی وسط میں رکھا اور اس کو نشانہ بنا دینا چاہا، پھر مجھے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان یاد آ گیا کہ ’’انہیں میرے خلاف بھڑکا نہ دینا‘‘ (کہ جنگ اور تیز ہو جائے) اگر میں اس وقت تیر چلا دیتا تو وہ نشانہ بن جاتا، میں لوٹا تو (مجھے ایسے لگ رہا تھا) جیسے میں حمام میں چل رہا ہوں، پھر جب میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپﷺ کو ان لوگوں کی (ساری) خبر بتائی اور میں فارغ ہوا تو مجھے ٹھنڈ لگنے لگی، رسول اللہ ﷺ نے مجھے (اپنی اس) عبا کا بچا ہوا حصہ اوڑھا دیا جو آپ (کے جسم اطہر) پر تھی، آپﷺ اس میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں (اس کو اوڈھ کر) صبح تک سوتا رہا، جب صبح ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اے خوب سونے والے! اُٹھ جاو۔‘‘