قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ (بَابُ الْأَمْرِ بِالْإِيمَانِ بِاللهِ وَرَسُولِهِﷺ وَشَرَائِعِ الدِّينِ، وَالدُّعَاءِ إِلَيْهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

18.02. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو قَزَعَةَ، أَنَّ أَبَا نَضْرَةَ، أَخْبَرَهُ وَحَسَنًا، أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ مَاذَا يَصْلُحُ لَنَا مِنَ الْأَشْرِبَةِ؟ فَقَالَ: «لَا تَشْرَبُوا فِي النَّقِيرِ»، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللهِ، جَعَلَنَا اللهُ فِدَاءَكَ، أَوَ تَدْرِي مَا النَّقِيرُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، الْجِذْعُ يُنْقَرُ وَسَطُهُ، وَلَا فِي الدُّبَّاءِ، وَلَا فِي الْحَنْتَمَةِ، وَعَلَيْكُمْ بِالْمُوكَى».

مترجم:

18.02.

 ابو قزعہؒ نے خبر دی کہ ابو نضرہؒ نے انہیں اور حسن دونوں کو خیر دی کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بتایا: کہ جب عبد القیس کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہمیں اللہ تعالی آپ پرقربان کرے! پینے کی چیزوں میں ہمارے لیے کونسی صحیح ہیں؟ آپ ﷺ نے جواب دیا: ’’کھوکھلی ہوئی لکڑی کے برتن (نقیر) میں نہ پیو۔‘‘ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے نبی! اللہ ہمیں آپ پر نثار کرے! کیا آپ (یہ بھی) جانتے ہیں کہ نقیر کیا ہے؟ فرمایا: ’’ہاں! درخت کا تنا جسے درمیان سے کھوکھلا کر لیا جاتا ہے، اسی طرح خشک کدو کے برتن اور سبز گھڑے میں نہ پیو، (البتہ) منہ بندھے ہوئے مشکیزوں کو اپنا لو۔‘‘