قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ هَدَايَا الْعُمَّالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1832.02. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنَ الْأَزْدِ عَلَى صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ، يُدْعَى: ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ، فَلَمَّا جَاءَ حَاسَبَهُ، قَالَ: هَذَا مَالُكُمْ، وَهَذَا هَدِيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ حَتَّى تَأْتِيَكَ هَدِيَّتُكَ إِنْ كُنْتَ صَادِقًا»، ثُمَّ خَطَبَنَا، فَحَمِدَ اللهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْكُمْ عَلَى الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللهُ، فَيَأْتِي فَيَقُولُ: هَذَا مَالُكُمْ، وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي، أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّى تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ كَانَ صَادِقًا، وَاللهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، إِلَّا لَقِيَ اللهَ تَعَالَى يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ لَقِيَ اللهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ "، ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: «اللهُمَّ، هَلْ بَلَّغْتُ؟» بَصُرَ عَيْنِي، وَسَمِعَ أُذُنِي

مترجم:

1832.02.

ہشام نے اپنے والد سے، انہوں نے ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے بنو اسد کے ایک شخص کو بنو سلیم کے صدقات وصول کرنے کے لیے عامل بنایا، اسے ابن اُتبیہ کہا جاتا تھا۔ جب وہ مال وصول کر کے آیا تو (رسول اللہ ﷺ نے) اس کے ساتھ حساب کیا۔ وہ کہنے لگا: یہ آپ لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم سچے ہو تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں جا کر کیوں نہ بیٹھ گئے تاکہ تمہارا ہدیہ تمہارے پاس آ جاتا۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی، پھر فرمایا: ’’اما بعد! میں تم میں سے کسی شخص کو کسی ایسے کام پر عامل بناتا ہوں جس کی تولیت (انتظام) اللہ تعالیٰ نے میرے سپرد کی ہے اور وہ شخص آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تم لوگوں کا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے ملا ہے۔ وہ شخص اگر سچا ہے تو اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا تاکہ اس کا ہدیہ اس کے پاس آتا، اللہ کی قسم! تم میں سے جو شخص بھی اس مال میں سے کوئی چیز اپنے حق کے بغیر لے گا، وہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ وہ چیز اس نے اپنی گردن پر اٹھا رکھی ہو گی، میں تم میں سے کسی بھی شخص کو ضرور پہچان لوں گا جو اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حال میں پیش ہو گا کہ اس نے اونٹ اٹھایا ہو گا جو بلبلا رہا ہو گا، یا گائے اٹھا رکھی ہو گی جو ڈکرا رہی ہو گی، یا بکری اٹھائی ہو گی جو ممیا رہی ہو گی،‘‘ پھر آپﷺ نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اتنا اوپر اٹھایا کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی، (اس وقت) آپﷺ فرما رہے تھے: ’’اے اللہ! کیا میں نے (تیرا پیگام) پہنچا دیا؟‘‘ (ابوحمید ساعدی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: یہ سب) میری آنکھوں نے دیکھا اور میرے کانوں نے سنا۔