قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ هَدَايَا الْعُمَّالِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1833. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَمِيرَةَ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ، فَكَتَمَنَا مِخْيَطًا، فَمَا فَوْقَهُ كَانَ غُلُولًا يَأْتِي بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ أَسْوَدُ مِنَ الْأَنْصَارِ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، اقْبَلْ عَنِّي عَمَلَكَ، قَالَ: «وَمَا لَكَ؟» قَالَ: سَمِعْتُكَ تَقُولُ: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: «وَأَنَا أَقُولُهُ الْآنَ، مَنِ اسْتَعْمَلْنَاهُ مِنْكُمْ عَلَى عَمَلٍ، فَلْيَجِئْ بِقَلِيلِهِ وَكَثِيرِهِ، فَمَا أُوتِيَ مِنْهُ أَخَذَ، وَمَا نُهِيَ عَنْهُ انْتَهَى

مترجم:

1833.

وکیع بن جراح نے کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کریں اور وہ ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز ہم سے چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی، وہ شخص قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا۔‘‘ (حضرت عدی رضی اللہ تعالی عنہ نے) کہا: میں دیکھ رہا تھا، (یہ بات سن کر) انصار میں سے کالے رنگ کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے! آپﷺ نے فرمایا: ’’تمہیں کیا ہوا؟‘‘ اس نے کہا: میں نے آپﷺ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے (میں اس وعید سے ڈرتا ہوں۔) آپﷺ نے فرمایا: ’’میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام کا عامل بنائیں وہ ہر چھوٹی اور بڑی چیز کو لے کر آئے، اس کے بعد اس میں سےجو چیز اس کو دی جائے وہ لے لے اور جو چیز اس سے روک لی جائے اس سے دور رہے۔‘‘