قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ وُجُوبِ طَاعَةِ الْأُمَرَاءِ فِي غَيْرِ مَعْصِيَةٍ، وَتَحْرِيمِهَا فِي الْمَعْصِيَةِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1840.01. وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، وَتَقَارَبُوا فِي اللَّفْظِ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً، وَاسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْمَعُوا لَهُ وَيُطِيعُوا، فَأَغْضَبُوهُ فِي شَيْءٍ، فَقَالَ: اجْمَعُوا لِي حَطَبًا، فَجَمَعُوا لَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَوْقِدُوا نَارًا، فَأَوْقَدُوا، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَأْمُرْكُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَسْمَعُوا لِي وَتُطِيعُوا؟ قَالُوا: بَلَى، قَالَ: فَادْخُلُوهَا، قَالَ: فَنَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَقَالُوا: إِنَّمَا فَرَرْنَا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّارِ، فَكَانُوا كَذَلِكَ، وَسَكَنَ غَضَبُهُ، وَطُفِئَتِ النَّارُ، فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَوْ دَخَلُوهَا مَا خَرَجُوا مِنْهَا، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ

مترجم:

1840.01.

ہمیں محمد بن عبداللہ بن نمیر، زہیر بن حرب اور ابوسعید اشج نے حدیث بیان کی، الفاظ سب کے ملتے جلتے ہیں، (تینوں نے) کہا: ہمیں وکیع نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعد بن عبیدہ سے، انہوں نے ابو عبدالرحمٰن سے، انہوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور انصار میں سے ایک آدمی کو ان کا امیر بنایا اور لشکر کو یہ حکم دیا کہ وہ اس کے احکام سنیں اور اس کی اطاعت کریں، (اتفاق سے) اہل لشکر نے کسی بات میں امیر کو ناراض کر دیا، اس نے کہا: میرے لیے لکڑیاں جمع کرو۔ لشکر نے لکڑیاں جمع کیں، پھر اس نے کہا: آگ جلاؤ، انہوں نے آگ جلائی، پھر کہا: کیا تم کو رسول اللہ ﷺ نے میرا حکم سننے اور ماننے کا حکم نہیں دیا تھا؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، اس نے کہا: آگ میں داخل ہو جاؤ، انہوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور کہا: ہم آگ ہی سے بھاگ کر تو رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تھے۔ وہ اسی موقف پر قائم رہے حتی کہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور آگ بجھا دی گئی، جب وہ لوٹے تو یہ بات نبی ﷺ کو بتائی، آپﷺ نے فرمایا: ’’اگر یہ لوگ اس (آگ) میں داخل ہو جاتے تو پھر اس سے باہر نہ نکلتے، اطاعت صرف معروف (قابل قبول کاموں) میں ہے۔‘‘