قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ وُجُوبِ الْإِنْكَارِ عَلَى الْأُمَرَاءِ فِيمَا يُخَالِفُ الشَّرْعَ، وَتَرْكِ قِتَالِهِمْ مَا صَلَّوْا، وَنَحْوِ ذَلِكَ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1854.01. وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، جَمِيعًا عَنْ مُعَاذٍ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي غَسَّانَ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ الْعَنَزِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّهُ يُسْتَعْمَلُ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ، فَتَعْرِفُونَ وَتُنْكِرُونَ، فَمَنْ كَرِهَ فَقَدْ بَرِئَ، وَمَنْ أَنْكَرَ فَقَدْ سَلِمَ، وَلَكِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ»، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَلَا نُقَاتِلُهُمْ؟ قَالَ: «لَا، مَا صَلَّوْا»، أَيْ مَنْ كَرِهَ بِقَلْبِهِ وَأَنْكَرَ بِقَلْبِهِ

مترجم:

1854.01.

ہشام دستوائی نے قتادہ سے روایت کی، کہا: ہمیں حسن نے ضبہ بن محصب عنزی سے حدیث بیان کی، انہوں نے نبی ﷺ کی اہلیہ محترمہ حضرت ام سلمہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم پر ایسے امیر لگائے جائیں گے جن میں تم اچھائیاں بھی دیکھو گے اور برائیاں بھی، جس نے (برے کاموں کو) ناپسند کیا، وہ بری ہو گیا، جس نے انکار کیا وہ بچ گیا، مگر جس نے پسند کیا اور پیچھے لگا (وہ بری ہوا نہ بچ سکا۔)‘‘ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! کیا ہم ان سے لڑائی نہ کریں، آپﷺ نے فرمایا: ’’نہیں، جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔‘‘ آپ ﷺ کا مقصد تھا جس نے دل سے ناپسند کیا اور دل سے برا جانا۔