قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ ثُبُوتِ الْجَنَّةِ لِلشَّهِيدِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1902.01. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: جَاءَ نَاسٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَنِ ابْعَثْ مَعَنَا رِجَالًا يُعَلِّمُونَا الْقُرْآنَ وَالسُّنَّةَ، فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ سَبْعِينَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ، فِيهِمْ خَالِي حَرَامٌ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، وَيَتَدَارَسُونَ بِاللَّيْلِ يَتَعَلَّمُونَ، وَكَانُوا بِالنَّهَارِ يَجِيئُونَ بِالْمَاءِ فَيَضَعُونَهُ فِي الْمَسْجِدِ، وَيَحْتَطِبُونَ فَيَبِيعُونَهُ، وَيَشْتَرُونَ بِهِ الطَّعَامَ لِأَهْلِ الصُّفَّةِ وَلِلْفُقَرَاءِ، فَبَعَثَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَعَرَضُوا لَهُمْ، فَقَتَلُوهُمْ قَبْلَ أَنْ يَبْلُغُوا الْمَكَانَ، فَقَالُوا: اللهُمَّ، بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ، وَرَضِيتَ عَنَّا، قَالَ: وَأَتَى رَجُلٌ حَرَامًا، خَالَ أَنَسٍ مِنْ خَلْفِهِ، فَطَعَنَهُ بِرُمْحٍ حَتَّى أَنْفَذَهُ، فَقَالَ حَرَامٌ: فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ: " إِنَّ إِخْوَانَكُمْ قَدْ قُتِلُوا، وَإِنَّهُمْ قَالُوا: اللهُمَّ بَلِّغْ عَنَّا نَبِيَّنَا أَنَّا قَدْ لَقِينَاكَ فَرَضِينَا عَنْكَ، وَرَضِيتَ عَنَّا "

مترجم:

1902.01.

ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے: ہمارے ساتھ کچھ آدمی بھیج دیں جو (ہمیں) قرآن اور سنت کی تعلیم دیں۔ آپ نے ان کے ساتھ ستر انصاری بھیج دیے جنہیں قراء کہا جاتا تھا، ان میں میرے ماموں حضرت حرام (بن ملحان رضی اللہ تعالی عنہ) بھی تھے، یہ لوگ رات کے وقت قرآن پڑھتے تھے، ایک دوسرے کو سناتے تھے، قرآن کی تعلیم حاصل کرتے تھے، اور دن کو مسجد میں پانی لا کر رکھتے تھے اور جنگل سے لکڑیاں لا کر فروخت کرتے اور اس سے اصحاب صفہ اور فقراء کے لیے کھانا خریدتے تھے، نبی ﷺ نے انہیں ان (آنے والے کافروں) کی طرف بھیجا اور انہوں نے منزل پر پہنچنے سے پہلے (راستے ہی میں دھوکے سے) ان پر حملہ کر دیا اور انہیں شہید کر دیا، اس وقت انہوں نے کہا: اے اللہ! ہماری طرف سے ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہماری تجھ سے ملاقات ہو گئی ہے، ہم تجھ سے راضی ہو گئے ہیں اور تو ہم سے راضی ہو گیا ہے۔ اس سانحے میں ایک شخص نے پیچھے سے آ کر انس رضی اللہ تعالی عنہ کے ماموں، حرام (بن ملحان) رضی اللہ تعالی عنہ کو اس طرح نیزہ مارا کہ وہ آر پار ہو گیا تو انہوں نے کہا: رب کعبہ کی قسم! میں کامیاب ہو گیا، اس وقت رسول اللہ ﷺ نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ’’تمہارے بھائی شہید کر دیے گئے ہیں اور انہوں نے کہا ہے: اے اللہ! ہمارے نبی کو یہ پیغام پہنچا دے کہ ہم نے تجھ سے ملاقات کر لی ہے، ہم تجھ سے راضی ہو گئے ہیں اور تو ہم سے راضی ہو گیا ہے۔‘‘