قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصَّيْدِ وَالذَّبَائِحِ وَمَا يُؤْكَلُ مِنَ الْحَيَوَانِ (بَابُ إِبَاحَةِ مَيْتَاتِ الْبَحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1935.02. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعَ عَمْرٌو، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، يَقُولُ: «بَعَثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا نِصْفَ شَهْرٍ، وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهَا حَتَّى ثَابَتْ أَجْسَامُنَا»، قَالَ: «فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ فِي الْجَيْشِ وَأَطْوَلِ جَمَلٍ فَحَمَلَهُ عَلَيْهِ، فَمَرَّ تَحْتَهُ»، قَالَ: " وَجَلَسَ فِي حَجَاجِ عَيْنِهِ نَفَرٌ، قَالَ: وَأَخْرَجْنَا مِنْ وَقْبِ عَيْنِهِ كَذَا وَكَذَا قُلَّةَ وَدَكٍ "، قَالَ: «وَكَانَ مَعَنَا جِرَابٌ مِنْ تَمْرٍ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِي كُلَّ رَجُلٍ مِنَّا قَبْضَةً قَبْضَةً، ثُمَّ أَعْطَانَا تَمْرَةً تَمْرَةً، فَلَمَّا فَنِيَ وَجَدْنَا فَقْدَهُ

مترجم:

1935.02.

عمرو نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ ﷺ نے تین سو سواروں کے ساتھ ہمیں مہم پرروانہ فرمایا، ہمارے امیر حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، ہمیں قریش کے قافلے کی گھات لگانا تھی، ہم (تقریباً) آدھا مہینہ ساحل سمندر پر ٹھہرے رہے، ہمیں شدید بھوک کا سامنا تھا، حتیٰ کہ ہم نے درختوں سے جھاڑے ہوئے پتے کھائے اور اس لشکر کا نام جھڑے ہوئے پتوں کا لشکرپڑ گیا، تو سمندر نے ہمارے لئے ایک جانور نکال کر پھینکا جس کو عنبرکہا جاتا ہے۔ ہم نصف ماہ تک اس کو کھاتے اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر استعمال کیا، یہاں تک کہ ہمارے بدن اصل حالت میں لوٹ آئے۔ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی ایک پسلی (پیٹھ کا کانٹا) لے کر اسے نصب کرایا، پھر لشکر میں سب سے لمبا آدمی اور سب سے اونچا اونٹ ڈھونڈا اور اس آدمی کو اس پر سوار کیا، تو وہ اس کے نیچے سے گزر گیا۔ اور اس (عنبر) کی آنکھ کے حلقے میں ایک جماعت بیٹھ گئی۔ کہا: ہم نے اس کی آنکھ کےڈھیلے سے اتنے اتنے مٹکے چربی نکالی۔ (سفر کے آغاز میں) ہمارے ساتھ ایک بورا (برابر) کھجوریں تھیں۔ (پہلے) ابو عبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں ایک ایک مٹھی کھجور دیتے تھے، پھر ایک ایک کھجور دینے لگے۔ جب (یہ بھی ملنا) بند ہوگئیں تو ہم نے سمجھ لیا کہ وہ ختم ہوگئی ہیں۔