قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ جَوَازِ اسْتِتْبَاعِهِ غَيْرَهُ إِلَى دَارِ مَنْ يَثِقُ بِرِضَاهُ بِذَلِكَ، وَبِتَحَقُّقِهِ تَحَقُّقًا تَامًّا، وَاسْتِحْبَابِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2040.07. و حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ أَنَّ يَعْقُوبَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ يُحَدِّثُهُمْ وَقَدْ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ قَالَ أُسَامَةُ وَأَنَا أَشُكُّ عَلَى حَجَرٍ فَقُلْتُ لِبَعْضِ أَصْحَابِهِ لِمَ عَصَّبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَطْنَهُ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَذَهَبْتُ إِلَى أَبِي طَلْحَةَ وَهُوَ زَوْجُ أُمِّ سُلَيْمٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَقُلْتُ يَا أَبَتَاهُ قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ عَصَّبَ بَطْنَهُ بِعِصَابَةٍ فَسَأَلْتُ بَعْضَ أَصْحَابِهِ فَقَالُوا مِنْ الْجُوعِ فَدَخَلَ أَبُو طَلْحَةَ عَلَى أُمِّي فَقَالَ هَلْ مِنْ شَيْءٍ فَقَالَتْ نَعَمْ عِنْدِي كِسَرٌ مِنْ خُبْزٍ وَتَمَرَاتٌ فَإِنْ جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ أَشْبَعْنَاهُ وَإِنْ جَاءَ آخَرُ مَعَهُ قَلَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ذَكَرَ سَائِرَ الْحَدِيثِ بِقِصَّتِهِ

مترجم:

2040.07.

اسامہ نے بتایا کہ یعقوب بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ایک دن میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضرہوا، میں نے آپ ﷺ کو مسجد میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ان سے باتیں کرتے ہوئے پایا۔ آپﷺ نے بطن مبارک پر ایک پتھر کو ایک چوڑی سی پٹی سے باندھ رکھا تھا ۔۔۔اسامہ نے کہا: مجھے شک ہے (کہ یعقوب نے ’’پتھر‘‘ کا لفظ بولا یا نہیں) ۔۔۔ میں نے آپ کے ایک ساتھی سے پوچھا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے بطن کو کیوں باندھ رکھا ہے؟ لوگوں نے بتایا: بھوک کی بنا پر۔ پھر میں ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا، وہ (میری والدہ) حضرت ام سلیم بنت ملحان رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خاوند تھے، میں نے ان سے کہا: ابا جان! میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ نے پیٹ پر پٹی باندھ رکھی ہے، میں نے آپ کے بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سے پوچھا: اس کا کیا سبب ہے؟ انھوں نے کہا بھوک۔ پھر حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ میری ماں کے پاس گئے اور پوچھا: کوئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں، میرے پاس روٹی کے ٹکڑے اور کچھ کھجوریں ہیں، اگر رسول اللہ ﷺ اکیلے ہمارے پاس تشریف لے آئیں تو ہم آپ کو سیر کر کے کھلا دیں گے۔ اور اگر کوئی اور بھی آپ کے ساتھ آیا تو یہ کھانا کم ہو گا، پھر باقی ساری حدیث بیان کی۔