قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2052.03. و حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا فَقَالَ هَلْ مِنْ غَدَاءٍ فَقَالُوا نَعَمْ فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ هَلْ مِنْ أُدُمٍ قَالُوا لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ قَالَ هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ

مترجم:

2052.03.

حجاج بن ابی زینب نے کہا: مجھے ابوسفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، کہا: میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ ﷺ کا گزر میرے پاس سے ہوا، آپ نے میری طرف اشارہ کیا، میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑا اور چل پڑے، حتیٰ کہ آپ ﷺ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حجروں میں سے کسی کے حجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئے، پھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی، میں (حجرہ انورمیں) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا، آپ نے فرمایا: ’’کچھ کھانے کو ہے؟‘‘ گھر والوں نے کہا: ہے۔ اور تین روٹیاں لائی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال (دستر خوان) پر رکھ دیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپﷺ نے تیسری کے دوٹکڑے کیے، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی، پھر آپﷺ نے پوچھا: ’’کوئی سالن بھی ہے؟‘‘ گھر والوں نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے، اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لے آؤ، سرکہ کیا خوب سالن ہے!‘‘