قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ (بَابُ إِبَاحَةِ أَكْلِ الثُّومِ، وَأَنَّهُ يَنْبَغِي لِمَنْ أَرَادَ خِطَابَ الْكِبَارِ تَرْكُهُ، وَكَذَا مَا فِي مَعْنَاهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2053.02. و حَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ وَاللَّفْظُ مِنْهُمَا قَرِيبٌ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ فِي رِوَايَةِ حَجَّاجِ بْنِ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَلُ حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِ فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّفْلِ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي الْعِلْوِ قَالَ فَانْتَبَهَ أَبُو أَيُّوبَ لَيْلَةً فَقَالَ نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَنَحَّوْا فَبَاتُوا فِي جَانِبٍ ثُمَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السُّفْلُ أَرْفَقُ فَقَالَ لَا أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا فَتَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُلُوِّ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي السُّفْلِ فَكَانَ يَصْنَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فَإِذَا جِيءَ بِهِ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِهِ فَيَتَتَبَّعُ مَوْضِعَ أَصَابِعِهِ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ فَلَمَّا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَأْكُلْ فَفَزِعَ وَصَعِدَ إِلَيْهِ فَقَالَ أَحَرَامٌ هُوَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ قَالَ فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ أَوْ مَا كَرِهْتَ قَالَ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى

مترجم:

2053.02.

حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آزاد کردہ غلام افلح نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ ان کے ہاں مہمان ٹھرے تو آپ ﷺ نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوپر کے درجہ میں تھے۔ ایک دفعہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رات کو جاگے اور کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے سر کے اوپر چلا کرتے ہیں، پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ ﷺ سے اوپر جانے کے لئے کہا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’نیچے کا مکان آرام کا ہے‘‘ (رہنے والوں کے لئے اور آنے والوں کے لئے اور اسی لئے رسول اللہ نیچے کے مکان میں رہتے تھے)۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا، جس کے نیچے آپ ﷺ ہوں۔ یہ سن کر آپ ﷺ اوپر کے درجہ میں تشریف لے گئے اور ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نیچے کے درجے میں آ گئے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے لئے کھانا تیار کرتے تھے، پھر جب آپ ﷺ کے پاس کھانا آتا (اور آپ ﷺ اس میں سے کھاتے اور اس کے بعد بچا ہوا کھانا واپس جاتا) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ (آدمی سے) پوچھتے کہ آپ ﷺ کی انگلیاں کھانے کی کس جگہ پر لگی ہیں اور وہ وہیں سے (برکت کے لئے) کھاتے۔ ایک دن سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کھانا پکایا، جس میں لہسن تھا۔ جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا کہ آپ ﷺ کی انگلیاں کہاں لگی تھیں؟ انہیں بتایا گیا کہ آپ ﷺ نے کھانا نہیں کھایا۔ یہ سن کر سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھبرا گئے اور اوپر گئے اور پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا جو چیز آپ ﷺ کو ناپسند ہے، مجھے بھی ناپسند ہے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس (فرشتے) آتے تھے (اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی اس لئے آپ ﷺ نہ کھاتے)۔