قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَاب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2106.06. قَالَ فَأَتَيْتُ عَائِشَةَ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا يُخْبِرُنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تَمَاثِيلُ فَهَلْ سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ ذَلِكَ فَقَالَتْ لَا وَلَكِنْ سَأُحَدِّثُكُمْ مَا رَأَيْتُهُ فَعَلَ رَأَيْتُهُ خَرَجَ فِي غَزَاتِهِ فَأَخَذْتُ نَمَطًا فَسَتَرْتُهُ عَلَى الْبَابِ فَلَمَّا قَدِمَ فَرَأَى النَّمَطَ عَرَفْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ فَجَذَبَهُ حَتَّى هَتَكَهُ أَوْ قَطَعَهُ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَأْمُرْنَا أَنْ نَكْسُوَ الْحِجَارَةَ وَالطِّينَ قَالَتْ فَقَطَعْنَا مِنْهُ وِسَادَتَيْنِ وَحَشَوْتُهُمَا لِيفًا فَلَمْ يَعِبْ ذَلِكَ عَلَيَّ

مترجم:

2106.06.

(سعید بن یسار نے) کہا: (یہ حدیث سن کر) میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس گیا اور کہا: انھوں (ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نےکہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہو تے جس میں کتا ہو۔ نہ (اس میں (جہاں کسی طرح کی تصویریں ہوں۔‘‘ کیا آپ نے بھی رسول اللہ ﷺ سے یہ بات سنی جو انھوں نے بیان کی ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: نہیں۔ (میں نے اس طرح یہ الفاظ نہیں سنے) لیکن میں تمھیں وہ بتاتی ہوں جو میں نے آپ ﷺ کو کرتے ہوئے دیکھا۔ میں نے آپﷺ کو دیکھا کہ آپ اپنے غزوے میں تشریف لے گئے تو میں نے نیچے بچھانے کا ایک مو ٹا ساکپڑا لیا اور دروازے پر اس کا پردہ بنا دیا جب آپﷺ آئے اور آپ نے وہ کپڑا دیکھا تو میں نے آپ کے چہرہ انور پر ناپسندیدگی کے آثار محسوس کیے، پھر آپ نے اسے پکڑ کر کھینچا اور اسے پھاڑ دیا اس کے (دو ٹکرے کر دیے اور فرمایا: ’’اللہ نے ہمیں پتھروں اور مٹی کو کپڑے پہنانے کا حکم نہیں دیا۔‘‘ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے) کہا: پھر ہم نے اس کپڑے میں سے دو تکیے (بنانے کے لیے دو ٹکڑے ) کاٹ لیے اور میں نے ان دونوں کے اندر کھجوروں کی چھال بھر دی۔ آپﷺ نے اس کے سبب سے مجھ پر کوئی اعتراض نہیں فرمایا۔