قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلَادَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ، وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلَادَتِهِ، وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ...)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2144.01. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ يَشْتَكِي فَخَرَجَ أَبُو طَلْحَةَ فَقُبِضَ الصَّبِيُّ فَلَمَّا رَجَعَ أَبُو طَلْحَةَ قَالَ مَا فَعَلَ ابْنِي قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هُوَ أَسْكَنُ مِمَّا كَانَ فَقَرَّبَتْ إِلَيْهِ الْعَشَاءَ فَتَعَشَّى ثُمَّ أَصَابَ مِنْهَا فَلَمَّا فَرَغَ قَالَتْ وَارُوا الصَّبِيَّ فَلَمَّا أَصْبَحَ أَبُو طَلْحَةَ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ أَعْرَسْتُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَهُمَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ احْمِلْهُ حَتَّى تَأْتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَعَثَتْ مَعَهُ بِتَمَرَاتٍ فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَعَهُ شَيْءٌ قَالُوا نَعَمْ تَمَرَاتٌ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَضَغَهَا ثُمَّ أَخَذَهَا مِنْ فِيهِ فَجَعَلَهَا فِي فِي الصَّبِيِّ ثُمَّ حَنَّكَهُ وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ

مترجم:

2144.01.

یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ابن عون نے ابن سیرین سے خبر دی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک لڑکا بیمار تھا، وہ باہر گئے ہوئے تھے کہ وہ لڑکا فوت ہو گیا۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ میرا بچہ کیسا ہے؟ (ان کی بیوی) ام سلیم‬ ؓ ن‬ے کہا کہ اب پہلے کی نسبت اس کو آرام ہے (یہ موت کی طرف اشارہ ہے اور کچھ جھوٹ بھی نہیں)۔ پھر ام سلیم شام کا کھانا ان کے پاس لائیں تو انہوں نے کھایا۔ اس کے بعد ام سلیم سے صحبت کی۔ جب فارغ ہوئے تو ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ جاؤ بچہ کو دفن کر دو۔ پھر صبح کو ابوطلحہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ سے سب حال بیان کیا، تو آپ ﷺ نے پوچھا کہ ’’کیا تم نے رات کو اپنی بیوی سے صحبت کی تھی؟‘‘ ابوطلحہ نے کہا جی ہاں۔ آپ ﷺ نے دعا کی کہ ’’اے اللہ ان دونوں کو برکت دے۔‘‘ پھر ام سلیم کے ہاں لڑکا پیدا ہوا تو ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ اس بچہ کو اٹھا کر رسول اللہ ﷺ کے پاس لے جا اور ام سلیم نے بچے کے ساتھ تھوڑی کھجوریں بھی بھیجیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس بچے کو لے لیا اور پوچھا کہ ’’اس کے ساتھ کچھ ہے؟‘‘ لوگوں نے کہا کہ کھجوریں ہیں۔ آپ ﷺ نے کھجوروں کو لے کر چبایا، پھر اپنے منہ سے نکال کر بچے کے منہ میں ڈال کر اسے گٹھی دی اور اس کا نام عبداللہ رکھا۔