قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ الِاسْتِئْذَانِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2153.02. حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يَقُولُ كُنَّا فِي مَجْلِسٍ عِنْدَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَأَتَى أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ مُغْضَبًا حَتَّى وَقَفَ فَقَالَ أَنْشُدُكُمْ اللَّهَ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الِاسْتِئْذَانُ ثَلَاثٌ فَإِنْ أُذِنَ لَكَ وَإِلَّا فَارْجِعْ قَالَ أُبَيٌّ وَمَا ذَاكَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ عَلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَمْسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمْ يُؤْذَنْ لِي فَرَجَعْتُ ثُمَّ جِئْتُهُ الْيَوْمَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَأَخْبَرْتُهُ أَنِّي جِئْتُ أَمْسِ فَسَلَّمْتُ ثَلَاثًا ثُمَّ انْصَرَفْتُ قَالَ قَدْ سَمِعْنَاكَ وَنَحْنُ حِينَئِذٍ عَلَى شُغْلٍ فَلَوْ مَا اسْتَأْذَنْتَ حَتَّى يُؤْذَنَ لَكَ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَوَاللَّهِ لَأُوجِعَنَّ ظَهْرَكَ وَبَطْنَكَ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِمَنْ يَشْهَدُ لَكَ عَلَى هَذَا فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَوَاللَّهِ لَا يَقُومُ مَعَكَ إِلَّا أَحْدَثُنَا سِنًّا قُمْ يَا أَبَا سَعِيدٍ فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عُمَرَ فَقُلْتُ قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ هَذَا

مترجم:

2153.02.

بکیر بن اشج سے روایت ہے کہ بسر بن سعید نے انھیں حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: ایک مجلس میں ہم حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س بیٹھےہوئے تھے۔ اتنے میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے کی حالت میں آئے اور کھڑے ہوگئے پھر کہنے لگے: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں کہ تم میں سے کسی شخص نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’اجازت تین بار مانگی جاتی ہے، اگر تمھیں اجازت مل جائے (تو اندر آجاؤ)، نہیں تو لوٹ جاؤ؟‘‘ حضرت ابی نے کہا معاملہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے کل حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تین بار اجازت مانگی، مجھے اجازت نہیں دی گئی تو میں لوٹ گیا پھر میں آج ان کے پاس آیا تو ان کے پا س حاضر ہو گیا۔ میں نے انھیں بتایا کہ میں کل آیا تھا، تین بار سلام کیا تھا، پھر چلا گیا تھا۔ کہنے لگے ہم نے سن لیا تھا، اس وقت ہم کسی کام میں لگے ہوئے تھے تم کیوں نہ اجازت مانگتے رہے یہاں تک کہ تمھیں اجازت مل جاتی۔ میں نے کہا: میں نے اسی طرح اجازت مانگی جس طرح میں نے ر سول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا تھا۔ کہنے لگے: اللہ کی قسم!میں تمھاری پشت اور پیٹھ پر کوڑے ماروں گا پھر تم کوئی ایسا شخص لے آؤ جو تمہارے لئے اس پر گواہی دے۔ حضرت ابی ابن کعب رضی اللہ تعالی عنہ کہنے لگے: اللہ کی قسم!تمھارے ساتھ ہم میں سے صرف وہ کھڑا ہو گا جو عمر میں سب سے چھوٹا ہے (بڑے تو بڑے ہیں یہ حدیث ہم میں سے کم عمر لوگوں نے بھی سنی ہے اور یاد رکھی ہے۔) ابو سعید! اٹھو،(انھوں نے کہا) تو میں اٹھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ا س طرح فرماتے ہوئے سنا تھا۔