قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ بَيَانِ أَنَّهُ يُسْتَحَبُّ لِمَنْ رُئِيَ خَالِيًا بِامْرَأَةٍ وَكَانَتْ زَوْجَتَهُ أَوْ مَحْرَمًا لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذِهِ فُلَانَةُ لِيَدْفَعَ ظَنَّ السُّوءِ بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2175. و حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا فَحَدَّثْتُهُ ثُمَّ قُمْتُ لِأَنْقَلِبَ فَقَامَ مَعِيَ لِيَقْلِبَنِي وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَرًّا أَوْ قَالَ شَيْئًا

مترجم:

2175.

معمر نے زہری سے،انھوں نے علی بن حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے، انھوں نے حضرت صفیہ بنت حی (ام الومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت کی، کہا: ام المؤمنین صفیہ بنت حیی‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اعتکاف میں تھے، میں رات کو آپ ﷺ کی زیارت کو آئی۔ میں نے آپ ﷺ سے باتیں کیں، پھر میں لوٹ جانے کو کھڑی ہوئی تو آپ ﷺ بھی مجھے پہنچا دینے کو میرے ساتھ کھڑے ہوئے اور میرا گھر اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کی مکان میں تھا۔ راہ میں انصار کے دو آدمی ملے جب انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تو وہ جلدی جلدی چلنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’کہ ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہے۔‘‘ وہ دونوں بولے کہ سبحان اللہ یا رسول اللہﷺ! (یعنی ہم بھلا آپ پر کوئی بدگمانی کر سکتے ہیں؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کہ شیطان انسان کے بدن میں خون کی طرح پھرتا ہے اور میں ڈرا کہ کہیں تمہارے دل میں برا خیال نہ ڈالے (اور اس کی وجہ سے تم تباہ ہو)۔‘‘