قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ السِّحْرِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2189.01. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سُحِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ أَبُو كُرَيْبٍ الْحَدِيثَ بِقِصَّتِهِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ وَقَالَ فِيهِ فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبِئْرِ فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ وَقَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخْرِجْهُ وَلَمْ يَقُلْ أَفَلَا أَحْرَقْتَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ فَأَمَرْتُ بِهَا فَدُفِنَتْ

مترجم:

2189.01.

ابو کریب نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی، کہا، ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیا ن کی، انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا گیا۔ اسکے بعد ابو کریب نے واقعے کی تفصیلات سمیت ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور اس میں کہا: پھر رسول اللہ ﷺ کنویں کی طرف تشریف لئے گئے، اسے دیکھا، اس کنویں پر کھجور کے درخت تھے (جنھیں کسی زمانے میں کنویں کے پانی سےسیراب کیا جاتا ہو گا) انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول ﷺ! اسے نکالیں(اور جلادیں) ابو کریب نے: ’’آپ نے اسے جلا کیوں نہ دیا؟‘‘ کے الفاظ نہیں کہے اور یہ الفاظ (بھی) بیان نہیں کیے: ’’میں نے اس کے بار ے میں حکم دیا تو اس کو پاٹ دیا گیا۔‘‘