قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَابُ التَّدَاوِي بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ وَهُوَ الْكُسْتُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2213.02. قَالَتْ وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنْ الْعُذْرَةِ فَقَالَ عَلَامَهْ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنْ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ

مترجم:

2213.02.

انھوں نے (ام قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: میں اپنے ایک بچے کو لے کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی، میں نے اس کے گلے میں سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے اوپر کی طرف دبایا تھا (تاکہ سوزش کی وجہ سے لٹکا ہوا حصہ اوپر ہو جائے) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم انگلیوں کے دباؤ کے ذریعے سے اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟‘‘ (آپ نے بچوں کے لیے اس تکلیف دہ طریقہ علاج کو ناپسند فرمایا۔) ’’تم عود ہندی کا استعمال لازم کر لو۔ اس میں ساتھ اقسام کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا حلق کی سوزش کے لیے اس کو ناک کے راستے استعمال کیا جاتا ہے۔اور نمونیے کے لیے اسے منہ میں انڈیلا جا تا ہے۔‘‘