قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبيﷺ

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ تَوَكُّلِهِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى وَعِصْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى لَهُ مِنْ النَّاسِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2281.05. ح وحَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سِنَانِ بْنِ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَزْوَةً قِبَلَ نَجْدٍ، فَأَدْرَكَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَادٍ كَثِيرِ الْعِضَاهِ، فَنَزَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَعَلَّقَ سَيْفَهُ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا قَالَ وَتَفَرَّقَ النَّاسُ فِي الْوَادِي يَسْتَظِلُّونَ بِالشَّجَرِ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ رَجُلًا أَتَانِي وَأَنَا نَائِمٌ، فَأَخَذَ السَّيْفَ فَاسْتَيْقَظْتُ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي، فَلَمْ أَشْعُرْ إِلَّا وَالسَّيْفُ صَلْتًا فِي يَدِهِ، فَقَالَ لِي: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ قُلْتُ: اللهُ، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّانِيَةِ: مَنْ يَمْنَعُكَ مِنِّي؟ قَالَ قُلْتُ: اللهُ، قَالَ: فَشَامَ السَّيْفَ فَهَا هُوَ ذَا جَالِسٌ " ثُمَّ لَمْ يَعْرِضْ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

مترجم:

2281.05.

معمر نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، نیز محمد بن جعفر بن زیاد نے۔ الفاظ انھی کے ہیں۔ ابراہیم بن سعد سے، انھوں نے سنان بن ابی سنان دؤلی سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نجد کی طرف جہاد کو گئے تو ہم نے آپ ﷺ کو ایک وادی میں پایا جہاں کانٹے دار درخت بہت زیادہ تھے۔ آپ ﷺ ایک درخت کے نیچے اترے اور اپنی تلوار ایک شاخ سے لٹکا دی اور لوگ اس وادی میں الگ الگ ہو کر سایہ ڈھونڈھتے ہوئے پھیل گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ’’ایک شخص میرے پاس آیا، میں سو رہا تھا کہ اس نے تلوار اتار لی اور میں جاگا تو وہ میرے سر پر کھڑا ہوا تھا۔ مجھے اس وقت خبر ہوئی جب اس کے ہاتھ میں ننگی تلوار آ گئی تھی۔ وہ بولا کہ اب تمہیں مجھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے کہا کہ اللہ! پھر دوسری بار اس نے یہی کہا تو میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ۔ یہ سن کر اس نے تلوار نیام میں کر لی۔ وہ شخص یہ بیٹھا ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس سے کچھ بھی نہ کہا۔