قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ عِلْمِهِ ﷺ بِاللَّهِ تَعَالَى وَشِدَّةِ خَشْيَتِهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2356.02. وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرٍ. فَتَنَزَّهَ عَنْهُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى بَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْغَبُونَ عَمَّا رُخِّصَ لِي فِيهِ، فَوَاللهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللهِ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً»

مترجم:

2356.02.

ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے(ابوضحیٰ) مسلم سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک کام میں رخصت دی۔ لوگوں میں سے کچھ نے خود کو ایسا کرنے سے زیادہ پاکباز خیال کیا۔ یہ بات آپ ﷺ کومعلوم ہوئی تو آپ ﷺ کو غصہ آیا حتیٰ کہ غصہ آپ ﷺ کے چہرہ انور سےظاہر ہوا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام کی مجھے رخصت دی گئی ہے وہ اس سے روگردانی کرتے ہیں۔؟ اللہ کی قسم میں تو ان سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھنے والا ہوں اور  ان سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں۔‘‘