قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ مُوسَى )

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2372. وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، - قَالَ: عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وقَالَ: ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا - عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ فَرَدَّ اللهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ، بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ، سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ»

مترجم:

2372.

محمد بن رافع اور عبدبن حمید نے مجھے حدیث بیان کی۔ عبد نے کہا: عبدلرزاق نے ہمیں خبر دی اور ابن رافع نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں معمر نے ابن طاوس سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا جب وہ (انسانی شکل اور صفات کے ساتھ) ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑ دی وہ اپنے رب کی طرف واپس گیا اور عرض کی: تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو موت نہیں چاہتا، تو اللہ تعالیٰ نے اس کی آنکھ اسے لوٹا دی اور فرمایا: دوبارہ ان کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ایک بیل کی کمر پر ہاتھ رکھیں، ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے ان میں ہر بال کے بدلے میں ایک سال انھیں ملے گا۔ (فرشتے نے پیغام دیا تو موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: میرے رب! پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر مو ت ہو گی۔ تو انھوں نے کہا: پھر ابھی (آجائے) تو انھوں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ انھیں ارض مقدس سے اتنا قریب کردے جتنا ایک پتھر کے پھینکے جا نے کا فا صلہ ہوتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر میں وہاں ہو تا تو میں تمھیں (بیت المقدس کے) راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھاتا۔‘‘