قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَاب مِنْ فَضَائِلِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2403. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِينَةِ وَهُوَ مُتَّكِئٌ يَرْكُزُ بِعُودٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَالطِّينِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ، فَفَتَحْتُ لَهُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «افْتَحْ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تَكُونُ» قَالَ: فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، قَالَ: فَفَتَحْتُ وَبَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ وَقُلْتُ الَّذِي قَالَ، فَقَالَ: اللهُمَّ صَبْرًا، أَوِ اللهُ الْمُسْتَعَانُ

مترجم:

2403.

عثمان بن غیاث نے ابو عثمان نہدی سے، انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ کے باغوں میں سے ایک باغ میں ٹیک لگائے بیٹھے ہوئے تھے آپ کے پاس جو لکڑی تھی اس (کی نوک) کو پانی اور مٹی کے درمیان مار رہے تھے کہ ایک شخص نے (باغ کا دروازہ) کھولنے کی درخواست کی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دروازہ کھول دو اور اس (آنے والے) کو جنت کی خوشخبری سنا دو۔‘‘  (ابو موسیٰ نے رضی اللہ تعالی عنہ) کہا: وہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، میں نے ان کے لئے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی، کہا: پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’دروازہ کھول دو اور اسے (بھی) جنت کی خوشخبری سنا دو۔‘‘ میں گیا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ میں نے ان کے لیے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی بشارت دی، اس کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی، کہا: تو آپ (سیدھے ہوکر) بیٹھ گئے، پھر فرمایا: ’’دروازہ کھولو اور فتنے پر جو (برپا) ہو گا، انھیں جنت کی خوشخبری دے دو۔‘‘ کہا: میں گیا تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ کہا: میں نے دروازہ کھولا اور انھیں جنت کی خوشخبری دی اور آپﷺ نے جو کچھ فرمایا تھا، انھیں بتایا۔ انھوں نے کہا: اے اللہ صبر عطا فرمانا اور اللہ ہی ہے جس سے مدد طلب کی جاتی ہے۔