قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2404.03. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ وَهُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ - عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ سَعْدًا فَقَالَ: مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ؟ فَقَالَ: أَمَّا مَا ذَكَرْتُ ثَلَاثًا قَالَهُنَّ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَنْ أَسُبَّهُ، لَأَنْ تَكُونَ لِي وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَهُ، خَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: يَا رَسُولَ اللهِ خَلَّفْتَنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى؟ إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي» وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ» قَالَ فَتَطَاوَلْنَا لَهَا فَقَالَ: «ادْعُوا لِي عَلِيًّا» فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ اللهُ عَلَيْهِ، وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: {فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ} [آل عمران: 61] دَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ: «اللهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي»

مترجم:

2404.03.

بکیر بن مسمار نے عامر بن سعد بن ابی وقاص سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا، کہا: آپ کو اس سے کیا چیز روکتی ہے کہ آپ ابوتراب (حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو برا کہیں۔ انھوں نے جواب دیا: جب تک مجھے وہ تین باتیں یاد ہیں جو رسول اللہ ﷺ نے ان (حضر ت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہی تھیں، میں ہرگز انھیں برا نہیں کہوں گا۔ ان میں سے کوئی ایک بات بھی میرے لئے ہوتو وہ مجھے سرخ اونٹوں سے زیادہ پسند ہو گی، میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، آپ ان سے (اس وقت) کہہ رہے تھے جب آپ ایک جنگ میں ان کو پیچھے چھوڑ کر جا رہے تھے اور علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا تھا: اللہ کےرسول ﷺ! آپ مجھے عورتوں اور بچوں میں پیچھے چھوڑ کر جا رہے ہیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھارا میرے ساتھ وہی مقام ہو جوحضرت ہارون علیہ السلام کاموسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا، مگر یہ کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے۔‘‘ اسی طرح خیبر کے دن میں نے آپ ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا: ’’اب میں جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اوراس کے رسول ﷺ! سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور اس کا رسول ﷺ اس سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ کہا: پھر ہم نے اس بات (مصداق جاننے) کے لئے اپنی گردنیں اٹھا اٹھا کر(ہرطرف) دیکھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’علی کو میرے پاس بلاؤ۔‘‘ انھیں شدید آشوب چشم کی حالت میں لایا گیا۔ آپ نےان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگایا اور جھنڈا انھیں عطا فرما دیا۔ اللہ نے ان کے ہاتھ پر خیبر فتح کر دیا۔ اور جب یہ آیت اتری: ’’(تو آپ کہہ دیں:آؤ) ہم اپنے بیٹوں اور تمھارے بیٹوں کو بلالیں۔‘‘ تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اورحضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا اور فرمایا: ’’اے اللہ! یہ میرے گھر والے ہیں۔‘‘