قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2408.03. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارِ بْنِ الرَّيَّانِ، حَدَّثَنَا حَسَّانُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ ابْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ: لَقَدْ رَأَيْتَ خَيْرًا، لَقَدْ صَاحَبْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ أَبِي حَيَّانَ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: " أَلَا وَإِنِّي تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَحَدُهُمَا كِتَابُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، هُوَ حَبْلُ اللهِ، مَنِ اتَّبَعَهُ كَانَ عَلَى الْهُدَى، وَمَنْ تَرَكَهُ كَانَ عَلَى ضَلَالَةٍ " وَفِيهِ فَقُلْنَا: مَنْ أَهْلُ بَيْتِهِ؟ نِسَاؤُهُ؟ قَالَ: لَا، وَايْمُ اللهِ إِنَّ الْمَرْأَةَ تَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ الْعَصْرَ مِنَ الدَّهْرِ، ثُمَّ يُطَلِّقُهَا فَتَرْجِعُ إِلَى أَبِيهَا وَقَوْمِهَا أَهْلُ بَيْتِهِ أَصْلُهُ، وَعَصَبَتُهُ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ

مترجم:

2408.03.

سعید بن مسروق نے یزید بن حیان سے، انھوں نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم ان (زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کے پاس آئے اور اُن سے عرض کی: آپ نے بہت خیر دیکھی ہے۔ آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہے۔ آپ ﷺ کے پیچھے نمازیں پڑھیں ہیں، اور پھر ابو حیان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، مگر انھوں نے (اس طرح) کہا: (رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:) ’’دیکھو، میں تمھارے درمیان دو عظیم چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں۔ ایک اللہ کی کتاب ہے وہ اللہ کی رسی ہے جس نے (اسے تھام کر) اس کا اتباع کیا وہ سیدھی راہ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔‘‘ اور اس میں یہ بھی ہے کہ ہم نے ان سے پوچھا: آپ کے اہل بیت کون ہیں؟ (صرف) آپ کی ازواج؟ انھوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم!عورت اپنے مرد کے ساتھ زمانے کا بڑا حصہ رہتی ہے، پھر وہ اسے طلاق دے دیتا ہے تو وہ اپنے باپ اور اپنی قوم کی طرف واپس چلی جاتی ہے۔ آپ ﷺ کے بعد آپ کے اہل بیت وہ (بھی) ہیں جو آپ کے خاندان سے ہیں، آپ کے وہ ددھیال رشتہ دار جن پر صدقہ حرام ہے۔